Book Name:Dil Joi Kay Fazail

4۔   فرمایا : جو شخص  کسی مسلمان کا دل خوش کرتا ہےتواللہ پاک اُس خوشی سے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے۔ جو اللہ پاک کی عبادت اور اس کے ایک ہونے کا بیان کرتارہتا ہے۔ جب وہ آدمی مرنے کے بعد اپنی قبر میں پہنچتا ہے تو وہ فرشتہ اُس کےپاس آکر کہتاہے : کیا تم مجھےجانتے ہو؟آدمی کہتا ہے : تم کون ہو؟وہ کہتا ہے : میں وہ خوشی ہوں جوتُونےفُلاں بندےکےدل میں داخل کی تھی اور آج میں تیرا دل بہلاکر پریشانی دورکروں گا ، میں تجھےتیری حُجَّت یاد دلاؤں  گا ، میں قبر کے فرشتوں کےجواب میں  تجھےحق  پرثابت قدم رکھوں گا ، میں قیامت کے دن تیرے ساتھ ہوں گا ، ربِّ کریم  کی بارگاہ میں تیری شفاعت کروں گا اورجنت میں تیرامقام دکھاؤں گا۔

(موسوعة ابن ابی الدنیا ،  قضاء الحوائج ، ۴ / ۲۱۳ ،  حدیث :  ۱۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو! معلوم ہوا!دل جوئی کرنا اور دوسروں کے دلوں میں خوشی داخل کرنا ایسا کام ہے کہ جس سے اللہ پاک اپنے بندے کو مشکلات سے بچانے کے اسباب پیدا فرما دیتا ہے۔ آئیے! دل جوئی سے مُتَعلِّق بزرگوں کے کچھ اقوال بھی سنتی  ہیں :

1۔   حضرت بشر حافی    رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں : کسی مسلمان کا دل خوش کرنا سو (100)(نفل)حج سے بہتر ہے۔

(کیمیائے سعادت ،  ۲ / ۷۵۱)

2۔   حضرت خواجہ نظامُ الدِّین اولیا   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں : قیامت کےبازار میں کسی سودے کی اتنی قیمت نہ ہوگی جتنی دل کاخیال رکھنےاوردل خوش کرنےکی ہوگی۔ (محبوب الٰہی ، ص۲۳۷)

3۔   حضرت مَکْحُول دِمِشْقِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےفرمایا : جوشخص کسی کی دل جوئی کرتے ہوئے فوت ہوا وہ شہید ہے۔

 (حلیۃ الاولیاء ، ۵ / ۲۳۸)