Book Name:Dil Joi Kay Fazail

*   ارشادفرمایا : مؤمن اس وقت تک اپنےدِین میں رہتاہے ، جب تک اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی چاہتا ہے اور جب اس کی خیرخواہی سےالگ ہو جاتاہےتواس سےتوفیق کی نعمت چھین لی جاتی ہے۔

(فردوس الاخبارللدیلمی ، باب اللام الف ، ۲ / ۴۲۹ ،  حدیث : ۷۷۲۲)

 صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دل جوئی کےطریقے اور فضائل

                              پیاری پیاری اسلامی بہنو! کئی ایسے کام ہیں جو اچھی نِیَّت ہونے کی صورت میں دل جوئی میں شمار ہو سکتے ہیں ، آئیے! ایسے چند کام اور احادیثِ طیبہ کی روشنی میں ان کے فضائل سنتی ہیں :

 * مریض کی عیادت ایک ایسا کام ہے جو دل جوئی کا بہترین ذریعہ ہے۔ عیادت کرنے کی دو فضیلتیں سنئے : (1)ارشادفرمایا : جو کسی مریض کی عیادت کرتاہے تو ایک اعلان کرنے والا اسے مخاطب کر کے کہتاہے : خوش ہو جا کیونکہ تیرا یہ چلنا مبارک ہے اور تُو نے جنّت میں اپنا ٹھکانہ بنالیا ہے۔  

(تر مذی  ، کتاب البر والصلۃ  ،  باب ماجاء فی زیارۃ الاخوان  ، ۳ / ۴۰۶ ، حدیث : ۲۰۱۵)

(2) ارشادفرمایا : جس نے مریض کی عیادت کی ، جب تک وہ بیٹھ نہ جائے دریائے رحمت میں غو طے لگاتا رہتاہے اور جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو رحمت میں ڈُو ب جاتا ہے۔ (مسنداحمد ، مسند جابر بن عبداللہ ، ۵ /  ۳۰ ، حدیث : ۱۴۲۶۴)

* تعزیتبھی دل جوئی والے کاموں میں سے ایک ہے۔ کوئی فوت ہوجائے یا کسی کو کچھ نقصان ہو جائے تو اس سے تعزیت کرنا کتنے بڑے اجر و ثواب کا باعث ہے۔ آئیے! اس کی دو فضیلتیں سنئے ، چنانچہ

(1)ارشادفرمایا : جو کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرے گا اس کے لئے اس مصیبت زدہ جتنا ثواب ہے۔  

(ترمذی ،  کتاب الجنائز  ، باب ماجاء فی اجر من عزی مصابا ، ۲ / ۳۳۸ ،  حدیث :  ۱۰۷۵)

(2)ارشادفرمایا : جو بندۂ مومن اپنے کسی مصیبت زدہ بھائی کی تعزیت کر ے گا ، اللہ پاک قیامت کے دن