Book Name:Dua K Fazail o Adaab

تندرستی ، مصیبت میں ہو ں یاعافیت میں ، دنیوی پریشانی  ہو یادینی ، اَلْغَرَض ! ہرحال میں اللہ پاک  کی بارگاہ میں  دعائیں کرتےرہنا چاہئے ، ہمارے  پیار ےآقا ، مکی  مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی دعائیں کرتےتھے ، آپ وقتاً فوقتاً دُعاکی اَہمیّت کو بھی بیان فرماتے اور رات دن مصروفِ دُعا رہنے کی ترغیب بھی ارشاد فرماتے۔ آئیے!دُ عا کی اَہمیّت و فضیلت کے بارے میں چند  اَحادیثِ مُبارکہ سنتی ہیں : چُنانچہ 

دُعا کی فضیلت پر احادیثِ مُبارکہ

   .1ارشادفرمایا : الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِ یعنی دُعا عبادت کا مَغَز ہے۔ ([1])

   .2ارشادفرمایا : دعامسلمانوں کاہتھیار ، دین کاستون اورآسمان وزمین کانور ہے۔ ([2])

   .3ارشادفرمایا : لَيسَ شَيْئٌ اَكرَمَ عَلَى اللهِ مِنَ الدُّعَاءِیعنی اللہکریم کی  بارگاہ میں دُعا سے زیادہ کوئی چیزمحترم ومُکرّم نہیں ۔ ([3])

   .4ارشادفرمایا : جس شخص کےلئےدُعا کا دروازہ کھول دیا گیا تو ا س کے لئےرحمت کا دروازہ کھول دیاگیا ، اللہپاک سے کئے جانے والےسوالوں میں سے پسندیدہ سوال عافیت کا ہے۔ جومصیبتیں نازل ہو چکیں اور جو نازل نہیں ہوئیں ، ان سب میں دُعا سے نفع ہوتا ہے ، تو اے اللہ پاک کے بندو! دُعا کرنے کو(اپنے اوپر) لازم کر لو۔ ([4])

   .5ارشادفرمایا : کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں ، جوتمہیں تمہارےدشمن سےنجات دےاورتمہارےرزق کو وسیع کردے؟رات دن اللہپاک سےدُعا مانگتے رہو کہ دعامومن کا ہتھیار ہے ۔ ([5])

دعا کی برکتیں

          پیاری پیاری اسلامی بہنو!سناآپ نےکہ احادیثِ مُبارکہ میں  دُعا مانگنے کے کیسے فضائل بیان فرمائےگئے ہیں ، ان کے علاوہ  بھی دعاکرنےکے بےشمار فضائل وبرکات ہیں ، مثلاً٭دعامومن کا ہتھیار ہے۔ ٭دعادین کاستون ہے۔ ٭دُعا مصیبت وبلاکواترنےنہیں  دیتی۔ ٭دعامانگنادشمن سے نجات اور رزق وسیع ہونے کا ذریعہ ہے۔ ٭دُعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں ۔ ٭دُعا رحمت کی چابی ہے۔ ٭دعا اللہپاک کےلشکروں  میں  سے ایک لشکر ہے۔ ٭دُعا بلاؤں کو ٹال دیتی ہے۔ ٭دعا کرنے والے کے لئے رحمت کے دروازےکھول دئیے جاتے ہیں۔ ٭دعااللہپاک کی بارگاہ میں  قدر ومنزلت حاصل ہونے 



[1]    ترمذی ، کتاب الدعوات ، باب ماجاء فی فضل الدعاء ، ۵ / ۲۴۳ ، حدیث : ۳۳۸۲

[2]    مستدرک ، کتاب الدعا والتکبیرالخ ، باب لیس شیء اکرمالخ ، ۲ / ۱۵۸ ، حدیث : ۱۸۴۴

[3]    ترمذی ، کتاب الدعوات ، باب ماجاء فی فضل الدعاء ، ۵ / ۲۴۳ ، حدیث : ۳۳۸۱

[4]    ترمذی ، کتاب الدعوات ، باب فی دعاء  النبی  ،  ۵ / ۳۲۱ ، حدیث :  ۳۵۵۹

[5]   مسند ابی یعلی ، مسند جابر بن عبد اللہ   ، ۲ / ۲۰۱  ، حدیث : ۶ ۱۸۰