Book Name:Dua K Fazail o Adaab

عمل کا ہو جذبہ  عطا  یاالٰہی                     گناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ، ص۱۰۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعاکے فوائد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! یادرکھئے! ٭دُعادُنیاوآخرت کی ڈھیروں بھلائیاں حاصل کرنےکاذریعہ ہے ، ٭دُعااللہپاک سےمُناجات کرنے ، اس کا قُرب پانے ، اس کی عظیم بارگاہ سےمُرادیں مانگنے ، اس کےفضل وانعام کا مستحق ہونے ، بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنےاور دُنیوی واُخروی مَصائِب و مُشکِلات کےحل کا بڑا  آسان اورمُجَرَّب ذریعہ ہے ، ٭دُعامانگنااللہربُّ العزت کے پیارے بندوں کی پیاری عادت بھی ہے ، ٭دعاایک بہترین عبادت بھی ہے ، ٭دُعا مانگنا پیارے  مصطفےٰ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی پیاری سنّتِ مبارکہ بھی ہےاور٭دُعا گنہگار بندوں کے حق میں اللہ پاک کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت وسعادت بھی ہے ، دُعا کی اَہمیّت ا ور قدر ومنزلت کا اندازہ اس بات سے لگائیےکہ قرآنِ پاک میں اللہ پاک اپنے بندوں کو نہ صرف اپنی بارگاہ میں دُعا مانگنےاور مناجات کرنے کاحکم  دے رہا ہے ، بلکہ ساتھ ہی ان دعاؤں کی قبولیت کی خُوشخبری سےبھی نواز رہا ہے ، چُنانچہ

               اللہپاک پارہ  24 سورۂ مومن  آیت نمبر 60میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-  (پ۲۴ ، المومن : ۶۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اورتمہارے ربّ نے فرمایا  مجھ سے دُعا کرو میں قَبول کروں گا۔

اس آیتِ کریمہ کےتحت اِمام فخرالدین رازیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ تفسیر ِ کبیر میں فرماتے ہیں : یہ بات معلوم ہےکہ قیامت کےدن انسان کو اللہپاک کی عبادت سے ہی نفع پہنچے گااس لئےاللہکریم کی عبادت میں مشغول ہونا انتہائی اَہم کام ہےاور چونکہ عبادات کی اَقسام میں دُعاایک بہترین قِسم ہےاس لئےیہاں  بندوں  کودعامانگنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا۔ ([1])  اسی طرح پارہ 2سُورۃُ البقرۃکی آیت  نمبر 186میں ارشادہوتاہے :

اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-   (پ۲ ، البقرۃ : ۱۸۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : دُعاقبول کرتا ہوں پکارنے  والے کی جب مجھے پکارے۔

          پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم کس قدرخوش نصیب ہیں کہاللہ پاک اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ پاک میں فرما رہاہےمجھ سےدُعاکرومیں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔ لہٰذا ہمیں چاہئےکہ امیری  ہو یاغریبی ، خوش حالی ہو یاتنگدستی ، بیماری ہویا



[1]    تفسیرکبیر ، پ۲۴ ، المؤمن ،  تحت الآیۃ :  ۶۰ ،  ۹ / ۵۲۷