Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

                             واقعے سے یہ بھی حاصل ہوا!اللہ  والوں کی زبانوں میں   ایک  خاص اثر ہوتا ہے ، اللہ پاک نے انہیں وہ مقام عطا فرمایا ہوتا ہے کہ اگر یہ نگاہِ کرم فرما دیں تو مٹی بھی سونے میں بدل جاتی ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو کہ اللہ پاک اپنے ان بندوں کو نہ صرف اپنا قربِِ خاص عطا فرماتا ہے بلکہ انہیں بلند شانیں بھی عطا فرماتا ہے۔ جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے : اللہ پاک فرماتاہے : میرا بندہ نَوافل کے ذریعے میرا قُرب حاصل کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں ، جن سے وہ سُنتا ہے ، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے ، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے ، اگر وہ مجھ سے سُوال کرے تو میں اسے ضَرور عطا فرماتا ہوں اور اگر کسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔ (بخاری ، کتاب الرقاق ، باب التواضع ، ۴ / ۲۴۸ ، حدیث : ۶۵۰۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

آج کل کے بناوٹی صوفی!

                             اے عاشقانِ اولیا!آجکل تَصَوُّف کو ایک عجیب رنگ دےدیا گیا ہے ، آج کل شریعت کی خلاف ورزیوں میں مُبْتَلا کچھ لوگ تَصَوُّف اور طریقت کی آڑ لے کربھولی بھالی عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں ، کُھلے عام گناہ کرنے والے کچھ لوگ طریقت کی آڑ لے کر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں ، گناہوں کے سمندر میں ڈوب جانے والے کچھ لوگ گلے میں بڑی بڑی تسبیحات اور لمبے لمبے بال رکھ کر اپنی جیبیں بھرنے میں مشغول ہیں۔ یاد رکھئے!تَصَوُّف اور طریقت شریعت کی خلاف ورزی کرنے ، نمازیں چھوڑنے ، نامحرم عورتوں کے رش میں رہنے یا ان سے ہاتھ پاؤں دبوانے ، نشےمیں ڈُوب کرطریقت ، طریقت کی رَٹ لگانے ، بالوں کو کاندھوں سے بھی بڑھا کر ان کی چُٹیا باندھنے ، شیطانی عملیات کے نام پر لوگوں کی جیبیں خالی کرا لینے ، عجیب و غریب رنگ کے کپڑے پہن کر ناچ گانے کی محفلیں کرنے یا ان میں شرکت کرنے کانام نہیں ہے ، بلکہ تَصَوُّف اور طریقت شریعت کے حکم اور قرآن و سنت کی تعلیم پر عمل کرنے ، اچھے اخلاق ، گناہوں سے بچنے ، سنت تو کیا مستحبات بھی نہ چھوڑنے ، رضائے الٰہی پانے والے ، اللہ پاک کے حقوق ادا کرنے ، بندوں کے حقوق کو پورا کرنے ، دینِ اسلام پر عمل کرنے ، صرف  رِضائے الٰہی کی خاطر مسلمانوں کی پریشانیاں(Problems)دُور کرنےاورنیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا نام ہے۔

شریعت مرکز ہے،طریقت دریا ہے