Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

خلیفہ ، پاک پتن(پنجاب ، پاکستان )کی زمین کو اپنے فیضان سے مالا مال فرمانے والے حضرت بابا فرید   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کا ایک پیارا واقعہ سنتے ہیں ، جس سے اندازہ ہوگا کہ اللہ پاک نے اپنے  نیک بندوں کو کیسے کیسے اختیارات عطا فرمائے ہیں ، چنانچہ

مٹی سونا بن گئی!

منقول ہے : ایک مرتبہ ایک خاتون بابا فرید گنجِ شکر   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی بارگاہ میں حاضر ہوئی  اور عرض کی : ! میری تین(3) جوان بیٹیاں ہیں ، جن کی شادی کرنی ہے ، آپ مدد فرمائیے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نے خادموں سے  فرمایا : جو کچھ بھی آستانے میں مَوْجُود  ہے ، وہ خاتُون کو دے دو۔ خادموں نے عرض کی : حضور! آج کچھ بھی باقی نہیں بچا۔ یہ سُن کر  خاتُون رونے لگی کہ میں بہت مجبور ہوں اور اُمید لے کر آئی ہوں ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا : جاؤ! باہر سے ایک مٹی کابڑا ٹکڑا اُٹھا لاؤ ، وہ مٹی کا ڈَھیلا اُٹھا لائی۔ حضرت بابا فرید گنجِ شکررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے بلند آواز سے قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَد پوری سورت پڑھ کر اس پر دَم کیا تو وہ مٹی کا ٹکڑاسونا (Gold)بن گیا ، یہ دیکھ کر سب بہت حیران ہوگئے۔

 خاتون خوشی خوشی سونا گھر لے گئی ، خوشی اس بات پر تھی کہ ایک تو سونا مل گیا ساتھ میں  سونا بنانے کاطریقہ بھی معلوم ہو گیا۔ جب چاہوں گی جتنا چاہوں گی سونا بنا لیا کروں گی۔ کیونکہ سونا بنانے کا طریقہ بھی تو ہے نا میرے پاس۔ گھر جاکر اس نے بھی پاک صاف ہوکر قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَد پوری سورت پڑھ کر مٹی کے ٹکڑے پر دَم کیا مگر وہ سونا نہ بن سکا ، 3 دن تک وہ یہی عمل کرتی رہی مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ مٹی مٹی رہی سونا نہ بنی۔ تھک کر حضرت بابا فرید گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : حضور! آپ نے ایک بار قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَد پوری سورت پڑھ کر مٹی پر دم کیا تھا تو مٹی سونا بن گئی۔ میں نے  بھی یہی سورت پڑھی ، کئی بار پڑھی ، بار بار پڑھی ، لیکن مٹی سونا نہیں بن سکی۔ بابا فرید رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرمانے لگے : تُو نے عمل تو وہی کچھ کیا  جو میں نے کیا تھامگر تیرے منہ میں فرید کی زبان نہ تھی۔ (اللہ  کے سفیر ، ص ۲۹۸ ملخصاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

               پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے معلوم ہوا!اللہ پاک کے نیک بندے  پریشانی میں مُبْتَلا ، غریبوں  اورمحتاجوں کی مدد فرماکر ان کی مدد فرماتے ہیں ، اگر کسی فقیرکو دینے کیلئے کچھ موجود نہ ہو تب بھی یہ حضرات  فقیر کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے اوراللہ  پاک کے عطاکردہ اختیارات کو استعمال کرتےہوئے   مٹی کوسونا بناکر اس کی مُراد پُوری کردیتے ہیں۔