Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًاۙ-وَّ كَفَّلَهَا زَكَرِیَّاؕ-كُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْهَا زَكَرِیَّا الْمِحْرَابَۙ-وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًاۚ-قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَاؕ-قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۳۷)

ترجمہ کنزالعرفان :  تو اس کے رب نے اسے اچھی طرح قبول کیا اور اسے خوب پروان چڑھایا اور زکریا کواس کا نگہبان بنا دیا ، جب کبھی زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے تواس کے پاس پھل پاتے۔ (زکریا نے) سوال کیا ، اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا : یہ اللہ کی طرف سے ہے ، بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بے شمار رزق عطا فرماتا ہے۔

اسی طرح پارہ 15سورۂ کہف کی آیت نمبر9تا26 میں بیان ہوا کہ اللہ پاک کے نیک بندے “ غار والے “ تین سو نو(309) سال تک ایک غار میں آرام فرما رہے اور ان کے جسموں کو کچھ بھی نہ ہوا یہ ان کی کرامت تھی۔

چنانچہ سورہ کہف کی آیت نمبر 26 میں ارشاد ربانی ہے :

وَ لَبِثُوْا فِیْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِیْنَ وَ ازْدَادُوْا تِسْعًا(۲۵) قُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْاۚ-لَهٗ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-اَبْصِرْ بِهٖ وَ اَسْمِعْؕ-مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِیٍّ٘-وَّ لَا یُشْرِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا(۲۶) (پ۱۵ ، کہف : آیت ۲۶)

 ترجمہ کنزالعرفان : اور وہ اپنے غار میں تین سو سال ٹھہرے اورنو سال زیادہ۔ تم فرماؤ : اللہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرے۔ آسمانوں اور زمین کے سب غیب اسی کے لیے ہیں ، وہ کتنا دیکھنے والا اور سننے والا ہے۔ ان کیلئے اس کے سوا کوئی مددگار نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔

اسی طرح پارہ19 سورۃُ النَمْل کی آیت نمبر40 میں بیان ہوا کہ حضرت سلیمان   عَلَیْہِ السَّلَام  کے اُمّتی حضرت آصف بن برخیا    رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے سینکڑوں مِیْل کی دوری پر رکھا ہوا بھاری تخت پلک جھپکنے سے پہلے حضرت سلیمان   عَلَیْہِ السَّلَام  کے دربار میں حاضر کر دیا ، یہ ان کی کرامت تھی۔  (خزائن العرفان ، ص۷۰۵ ملخصاً)

چنانچہ اللہپاک ارشاد فرماتا ہے :

قَالَ الَّذِیْ عِنْدَهٗ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتٰبِ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-فَلَمَّا رَاٰهُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَهٗ قَالَ هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ ﱎ(پ۱۹ ، نمل : آیۃ ۴۰)                            

ترجمہ کنزالعرفان:اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھاکہ میں  اسے آپ کی بارگاہ میں  آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں  گا (چنانچہ) پھرجب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا ہوادیکھا تو فرمایا : یہ میرے رب کے فضل سے ہے

                                                آئیے!حضرت  خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے مُریدحضرت خواجہ قطبُ الدین بختیار کاکی   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے