Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مٹی کے برتن میں تالاب

حُضور خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے چند مُرید ایک بار اَجمیر شریف کے مشہور تالاب “ اَنا سَاگَر “ پرغُسل کرنے گئے تو غیر مسلموں نے شور مچا دیا کہ یہ مسلمان ہمارے تالاب کو “ ناپاک “ کر رہے ہیں۔ چُنانچِہ وہ حضرات لَوٹے اورسارا واقعہ خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی خدمت میں عرض کردیا۔ حضرت خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے ایک خادم کو پانی رکھنے کا مٹی کا برتن دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اس میں تالاب کا پانی بھر لاؤ۔ خادِم نےجیسے ہی پانی بھرنے کے لئےمٹی کے برتن کو تالاب میں ڈالاتواس کا سارا پانی اس میں آگیا۔ لوگ پانی نہ ملنے پر بے چین ہوگئے اور خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی بارگاہ میں حاضِر ہو کرمدد مانگنے لگے ، حضرت خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے خادِم کو حکم دیا کہ جاؤ اور پانی واپس تالاب میں ڈال دو۔ پانی ڈالتے ہی  اَنا سَاگَر پھر پانی سے بھرگیا۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!بیان کردہ واقعے سے معلوم ہوا!اللہ والے اللہ  پاک کی عطا سے کئی اختیارات کے مالک ہوتے ہیں ، *وہ چاہیں تواللہ  پاک کی دی ہوئی طاقت سے کنویں کا پانی ایک مٹی کےبرتن میں جمع کرلیں ، *مُردوں کو زندہ  کر دیں ، *کئی سال کی ڈُوبی ہوئی بارات دُولہا سمیت  باہر نکال دیں ، *وہ چاہیں تواللہ  پاک کی دی ہوئی طاقت سے بڑی سے بڑی آفت کو ٹال دیں ، *سونے کو مٹی بنا دیں ، *مٹی کو سونے میں تبدیل کر دیں ، *چند  منٹوں میں دُور کی چیزیں حاضر کر دیں ، *بغیر موسم کے پھل بند کمروں میں حاصل کر لیں ، *پانی پر چلتے ہوئے دریا پار کر لیں اور *وه چاہیں تواللہ  پاک کی دی ہوئی طاقت سے پرندوں کی طرح پرواز کرنا شروع کر دیں۔

پارہ3سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر 37 میں بیان ہوا کہ : حضرت بی بی مریم     رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہا    کا کمرہ ہر طرف سے بند تھا ، جس میں وہ عبادتِ الٰہی کرتی تھیں ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہا کے لئے بغیر موسم کے میوے اس بند کمرے میں ظاہر ہو جاتے تھے۔ یہ حضرت مریم     رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہا    کی کرامت تھی ۔                        (خزائن العرفان ، ص۱۱۲ ملخصاً)

چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :

 



[1]    خوفناک جادوگر ، ص۷