Book Name:Khaja Ghareeb Nawaz

شیطان ہمارااَزَلی دشمن ہے ، اُسے ہرگز یہ گوارا نہیں کہ ہم آپس میں مَحَبّت  سے رہیں ، ایک دوسرے کی خیر خواہی کریں ، ایک دوسرے کی عزّت و ناموس کی حفاظت کریں ، ایک دوسرے کی غَلَطیوں کو نظر انداز کریں ، اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں ، اپنے حُقوق مُعاف کرنے کا جذبہ پیدا کریں ، دوسری اسلامی بہنوں کے حُقوق کا لحاظ رکھیں ، ایک دوسرے کےساتھ تعاوُن کریں۔ اے کاش! خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے صَدقےمیں ربِّ کریم ہمیں بھی دوسری اسلامی بہنوں کو مُعاف کرنے اور ان کے ساتھ حُسنِ اَخلاق  سے پیش آنے کا جذبہ نصیب  فرمائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

خواجہ صاحب اور تبلیغِ دِین

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہم خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی سیرت اور آپ کی زندگی کے روشن پہلوؤ ں کےبارے میں سُن رہی تھیں ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی زندگی   کا سب سے اَہم ترین  مقصدتبلیغِ دین  تھا ،  یہ وہ مقصد تھا جو آپ کو بارگاہ ِ رسالت سے نصیب ہوا تھا ، چُنانچہ

سلطانُ الہند ، حضرت خواجہ غریب نواز حسن سَنْجَری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جب مدینہ مُنوَّرہ کی حاضِری کےلئے گئے تو اس حاضری کے  موقع پر سیِّدُ الْمُرسَلین ، خَاتمُ النَّبِیّین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی طرف سےیہ بشارت ملی :

اے مُعینُ الدِّین! تُوہمارے دِین کامُعِین(دین کا مددگار) ہے ، تجھے ہندوستان کی وِلایت عطا کی ، اجمیر جا ، تیرے وُجُود سے بے دِینی دُور ہوگی اور اسلام رونق پذیرہو گا۔ ([1])

اس فرمانِ عالی کو سننےکےبعد خدمتِ دین کے اسی مقدس جذبے کے پیشِ نظر آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہسفرکی مشکلات برداشت کرکے ، طویل سفر کرکےہند اجمیر شریف  تشریف لائےاورلاکھوں لوگوں کی اندھیری زندگیوں کو  اسلام کی روشنی سے  نہ صرف مُنوّر کیا ، بلکہ ان کے دلوں سے دنیا کی مَحَبّت  کو مٹا کر انہیں  میٹھے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم  کی مَحَبّت  و عقیدت کا دیوانہ بنادیااور ہرطرف اسلام کا پرچم بلند  کردیا۔     

دل سے دنیا کی محبت کی مصیبت دور ہو            دیدو عشقِ مصطفےٰ خواجہ پیا خواجہ پیا

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ، ص۵۳۷)

            پیاری پیاری اسلامی بہنو! سناآپ نے کہ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے تبلیغ ِ دین اورمسلمانوں کو نیکی کی دعوت دینےاور برائی سےمنع کرنے جیسےعظیم کام کے لئےاپنا گھر بار ، رشتہ دار اور دوست احباب تک کو  چھوڑ دیا ، اسی طرح کئی بزرگانِ دِین نے اپنا تن ، من ، دھن سب دینِ اسلام کا پیغام عام کرنے اور تبلیغِ دِین کے لئے قربان کردیا اور ہر دور میں بُزرگانِ دِین نے خوب محنت اور لگن سے علمِ دِین حاصل کیا اور اسلامی تعلیمات سے لوگوں کے دلوں کو بھی مُنوَّر کیا۔ آیئے! نیکی کی دعوت



[1]   سیرالاقطاب ، ص۱۴۲ ماخوذا