Book Name:Khaja Ghareeb Nawaz

متأثر ہوکر عمدہ  اَخلاق کے حامل اور پاکیزہ صفات  کے پیکر بن گئے اور آپ کی کوششوں سےتقریباًنوّے(90)لاکھ  لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ آئیے! ترغیب کے لئے ایک واقعہ سنتی ہیں : چُنانچہ 

اسلام قبول کرلیا

       آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جب لاہورسےاجمیر شریف جاتےہوئے ، دہلی میں قیام پَذِیر تھے تو ایک غیرمسلم شخص آپ کو قتل کرنے کے ارادے سے آیا۔ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کومعلوم ہوگیا کہ اس کا ارادہ کیا ہے؟مگر اس کے باوجود آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہاس سے بڑی شفقت و مہربانی سے ملے اور بڑی مَحَبّت  سے اسے اپنے پاس بٹھا کر فرمایا : جس ارادے سے آئے ہو اسے پورا کرو۔ یہ جُملہ سُن کر وہ شخص حیران ہوگیااور  آپ کے قدموں  میں گِرکر معافی مانگنے لگا ۔ تو حضر ت خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے معاف کر دیا۔ وہ شخص آپ کے کرِیمانہ انداز اورحُسنِ اخلاق  سے ایسا متأثر ہوا کہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔ خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےاس کے لیےدُعائےخیربھی فرمائی۔ جس کا یہ اثر ہوا کہ اس نے پینتالیس(45)بار حج کی سعادت پائی اور آخر میں خانَۂ کعبہ کے خادموں میں شامل ہوگیا۔ ([1])

حسنِ سلوک کیجئے

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! غور کیجئے! چشتیوں کےعظیم پیشوا  کیسےحُسنِ اخلاق کے مالک تھے۔ قتل کا ارادہ رکھنے والے کے ساتھ بھی انتہائی شفقت بھرا برتاؤ کیا اور اسے معاف کردیا۔ ہمیں بھی خود پر غور کرنا چاہیےکہ ٭ کیا ہم  دوسری اسلامی بہنوں کے ساتھ حُسنِ اَخلاق سے پیش آتی ہیں؟ ٭کیاہم بھی دوسری اسلامی بہنوں کے ساتھ نرمی والا سلوک کرتی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنے ساتھ جھگڑا کرنے والیوں کو معاف کرتی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنے ساتھ ظلم و زیادتی کرنے والیوں سےدرگزر کرتی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی  دوسری اسلامی بہنوں کا دل خوش  کرنے کی کوشش کرتی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی پریشان حالوں کی مددکرنے کی کوشش کرتی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی  دوسری اسلامی بہنوں کےساتھ ہمدردی کرکےان  کےغم دُور کرنے کی کوشش کرتی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنےساتھ بُراسُلوک کرنےوالیوں کو معاف کرتی ہیں ؟حالانکہ معاف کرنے اور دوسری اسلامی بہنوں سے عفوو درگزر کرنے کے بے شمار فضائل ہیں ، آئیے! ترغیب کے لئےایک  حدیثِ مبارک  سنتی ہیں : چُنانچہ  

       پیارےآقا ، مدینےوالےمصطفےٰصَلَّی اللہُ عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم  کا فرمانِ رحمت نشان ہے : جسے یہ پسند ہوکہ اُس کے لیے(جنّت میں) محل بنایا جائے اوراُس کے دَرَجات بلند کیے جائیں ، اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظلم کرے اُسےمعاف کرے اورجو اُسے محروم کرے اُسے عطا کرے اورجو اُس سے قطعِ تعلُّق کرے اُس سے تعلّق جوڑے۔ ([2])

            پیاری پیاری اسلامی بہنو! افسوس! فی زمانہ ہم نےتو دوسری اسلامی بہنوں کی غَلَطیوں کومُعاف کرنا اپنی زندگی کی ڈکشنری سے گویا کسی حرفِ غلط کی طرح مٹا دیا ہے ، حالانکہ دوسروں سے درگزرکرنا ربِّ کریم کابہت پسندیدہ عمل ہے۔ مگر



[1]   حضرت خواجہ غریب نواز حیات وتعلیمات ، ص۴۰ملخصا

[2]   مستدرک ،  کتاب التفسیر ،  باب شرح آیۃ کنتم خیر امۃالخ ، ۳ / ۱۳ ،  حدیث :  ۳۲۱۵