Book Name:Khaja Ghareeb Nawaz

اور اس عمل پر خوش ہوتے۔

(3) اپنے ہم عمر بچوں  کو وَعْظ و نصیحت کرتے ہوئے فرماتے : بچّو!ہم دنیا میں کھیل کُود کے لئےنہیں آئے بلکہ ہماری زندگیوں کا مقصد یہ ہے کہ اللہ کریم کوراضی کریں۔ ([1])  

(4) ایک باربچپن میں عید کےموقع پرخواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اچھا لباس پہنے عیدکی نماز کے لئے  جا رہےتھے۔ راستے میں ایک نابینا (Blind)لڑکےپرآپ کی نظر پڑی جو پھٹے پُرانے کپڑےپہنےہوئےتھا ، جب  خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس کو دیکھا تو آپ کو بہت رنج ہوا اور آپ نے  اپنے کپڑے اس غریب اور نابینا لڑکےکو دئیے اور خود دوسرے کپڑے پہن کر اسے اپنے ساتھ  عید گاہ  لے  گئے۔ ([2])

جھولیاں بھرتے ہو منگتوں کی مجھے بھی ہو عطا

                                حِصّۂ جُود و سَخا خواجہ پِیا خواجہ پِیا

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ، ص۵۳۷)

بچوں کو اسلام کی تعلیمات  سے آگاہ کیجئے

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! سناآپ نےکہ خواجہ غریبِ نوازرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بچپن  میں ہی دنیا سےنفرت ، کھیل کود سے دور رہنے اور غریبوں ، بے سہاروں کی  مدد کرنے جیسے اوصاف کے پیکر تھے ، یقیناً یہ ماں کی گود سے ملی ہوئی تربیت کا نتیجہ تھا کہ آپ ان اوصاف کے حامل تھے ، کیونکہ بچے کی تربیت  کاسب سے پہلا اسکول  ماں کی گود اور  گھر ہوتاہے ، بچے کی چھوٹی عمر میں کی جانے والی تربیت اس پر اثر انداز ہوتی ہے ، چھوٹی عمر  میں کی جانے والی نصیحتیں  بچے ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ لہٰذاہمیں بھی یہ غورکرنا چاہیے کہ ٭کیا ہم بھی اپنے بچوں کی اچھی تربیت کررہی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنے بچوں کو دِین کی تعلیمات کی جانب متوجہ کررہی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنے بچوں کو نیکیوں کی طرف مائل کر رہی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنے بچوں کو نمازوں کی مَحَبّت  سکھا رہی ہیں؟ ٭ کیا ہم بھی اپنے بچوں کو سنّتوں پرچلنے کی ترغیب دلارہی ہیں؟ ٭کیا ہم بھی اپنے بچوں کو قرآنِ کریم کی مَحَبّت  کےجام پلارہی ہیں؟ ٭ کیا ہم بھی اپنے بچوں کو اپنے بزرگوں کے واقعات سنارہی ہیں؟ تو یقینا ً ہمارا  جواب نہیں   میں ہوگا۔

            کیونکہ ٭ہم تواپنے بچوں کےڈانس کرنےپرتالیاں بجاکےان کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ ٭ہم تو اپنے بچوں کو گالیاں دیتےدیکھ کر خوش ہوتی ہیں ۔ ٭ ہم تو اپنے بچوں کو بڑوں کی بےادبی کرتے دیکھ کرخوش ہوتی ہیں۔ ٭ ہم تو اپنے بچوں کوفلمی ایکٹر وں کی نقلیں کرتا دیکھ کر خوش ہوتی ہیں۔ ٭ہم تو اپنے بچوں کوگانے سنتے اور گاتے دیکھ کر خوش ہوتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں چاہئےکہ اپنے بچوں کی دنیا بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی آخرت  بہتر بنانے اور ان کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشش کریں ، انہیں آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم  کی مَحَبّت  سکھائیں اور سنتوں پر عمل کی ترغیب دلائیں ، تاکہ ہماری اولاد ہمارے لئے



[1]    غریب نواز ، ص۱۸ بتغیر

[2]   معین الہند حضرت خواجہ  معین الدین اجمیری ، ص ۲۲ بتغیرقلیل