Book Name:Khaja Ghareeb Nawaz

اجمیری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ “ سےبھی نسبت حاصل ہے ، اسی مُناسبت سے آج  کےبیان میں ہم  سُلطانُ  الہند ، خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی سیرتِ مُبارَکہ کی   مختلف جھلکیاں ، آپ کےاَوصاف ، اَخلاق و کرامات اور  بالخصوص  آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی تبلیغِ دین کے لئے کوششوں  کے ساتھ ساتھ  دیگر بُزرگانِ دِین اور اَمیر ِاَہلسنّت  کی  نیکی کی دعوت کے لئے قربانیوں سےمُتَعلِّق   سنیں  گی۔ اے  کاش کہ ہمیں  سارا  بیان اچھی اچھی نیتوں اور مکمل توجہ کے ساتھ سننا نصیب ہوجائے۔              اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الاَمِیْن صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

       آئیے!سب سے  پہلے  خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکاایک واقعہ سنتی ہیں : چُنانچہ

دل سے دنیا کی مَحَبّت  نکل گئی

           حضرت خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی عمر شریف جب پندرہ سال کی ہوئی تو والدِ گرامی کاسایَۂ شفقت سَر سے اُٹھ گیا۔ وراثت میں ایک باغ اور ایک پَن چکّی ملی اسی کو اپنےلئےروزی کا ذریعہ بنایا ، خود ہی باغ کی حفاظت کرتے اور اس کےدرختوں کو  پانی دیتے۔ ایک روز آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہاپنے باغ میں پَودوں کو پانی دےرہے تھےکہ اُس دَورکے مشہورمجذوب ، حضرتِ ابراہیم قَندوزیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہباغ میں داخِل ہو گئے۔ جُوں ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی نظر اُساللہ کےنیک بندے پر پڑی ، فوراً سارا کام چھوڑ کر دَوڑےاور سلام کرکےہاتھوں کو چُومااورنہایت ہی اَدَب سے ایک درخت کے سائے میں بٹھایا ، پھر ان کی خدمت میں تازہ انگوروں کاایک خوشہ انتہائی عاجِزی کے ساتھ پیش کیااوردو زانو ہوکر بیٹھ گئے۔ اللہکریم کےولی کو اس نوجوان  کایہ ادب اور انداز  اچھا لگا تو خوش ہو کر ایک خشک روٹی کا ٹکڑانکالااور چبا کرخواجہ غریبِ  نواز کے مُنہ میں ڈال دیا۔ روٹی کا ٹکڑا جُوں ہی حَلق سے نیچےاُترا ، خواجہ صاحب کےدل کی کیفیت بدل گئی اوردل  میں نورِ معرفت چمکنے لگا۔ خواجہ غریبِ  نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے باغ ، پن چکی اورسازو سامان بیچ ڈالا ، ساری قیمت فُقَرا ومساکین میں تقسیم کردی اورعلمِ دِین  حاصل کرنے کے لئے راہِ خدا کے مسافِر بن گئے۔([1])

نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی                                    بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی

باادب بانصیب

          پیاری پیاری اسلامی بہنو! مشہورمقولہ ہےبااَدَب بانصیب ، بےاَدَب بےنصیبیعنی جوادب  کرتاہےاس کا نصیب اچھاہوتاہے ، اَدَب انسان کو بہت  بلند صفات کا حامل بنادیتا ہے ، ٭اَدَب ایسی شے ہے کہ جس کے ذریعے انسان دُنْیَوِی واُخْرَوِی نعمتیں حاصل کرلیتا ہے ، ٭اَدَب ایسی سیڑھی ہےجوانسان کو ترقی کی منزلوں پر پہنچا دیتی ہے ، ٭اَدَب کرنے والے دنیاو آخرت میں کامیاب ہوجاتے ہیں ، ٭اَدَب کرنے والوں کواللہکریم      بلندمقام ومرتبہ عطافرماتاہے ، بالخصوص اللہ کریم کےنیک بندوں سے ادب ومَحَبّت  کا تعلق رکھنا دنیا وآخرت  میں کامیابی کاسبب  بن سکتا ہے۔  لہٰذا ہمیں چاہئےکہ  ہر مُقدّس چیز اور



[1]    مرآۃ الاسرار ، ص۵۹۳ ، ماخوذا