Book Name:Khaja Ghareeb Nawaz

بالخصوص رَجَبُ الْمُرَجَّب  ، شَعْبانُ الْمُعَظَّم اوررَمَضانُ الْمُبارَک میں تو اس کی کوشش خوب بڑھا دیجئے اور ثواب ِ جاریہ  کی حق دار بن جائیے۔ اللہ پاک ہمیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں اور جملہ شعبہ جات کے لیے خوب خوب ڈونیشن دینےاور دُوسروں سے بھی جمع کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت ، چندسُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتی ہوں۔ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نبوّت صَلَّی اللہُ   عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے : جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرےساتھ ہوگا۔ ([1])

لباس پہننے کی سنتیں اور آداب      

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! آیئے!امیر ِاَہلسنت ، حضرت علامہ مولانامحمد الیاس عطارقادریدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسالے ’’163 مَدَنی پھول‘‘ سے لباس پہننے کی سنّتیں اور آداب سنتی ہیں : پہلے دو(2) فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ملاحظہ کیجئے : ٭ جِنّ کی آنکھوں اور لوگوں کے سِتْر کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی کپڑے اُتارے تو  بِسْمِ اللہ کہہ لے۔ ([2])حکیمُ الْاُمَّت ، حضرت مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جیسے دیوار اور پردے لوگوں کی نگاہ کیلئے آڑ بنتے ہیں ایسے ہی یہ اللہ پاک کا ذکر جِنّات کی نگاہوں سے آڑ بنے گا کہ جِنّات شرمگاہ  کو دیکھ نہ سکیں گے۔ ([3])

٭جو کپڑاپہنے اور یہ پڑھے : اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍٍ ۔ تو اس کے اگلے پچھلے گناہ مُعاف ہو جائیں گے۔ ([4]) ٭جو باوُجُودِ قدرت زیب و زینت کا لباس پہننا تواضُع (یعنی عاجِزی) کے طور پر چھوڑ دے تو اللہ پاک اس کو کرامت کا حُلّہ پہنائے گا۔ ([5]) ٭لباس حلال کمائی سےہو۔ ٭ پہنتے وَقت سیدھی طرف سے شروع کیجئے(کہ سنت ہے) مَثَلاً جب کُرتا پہنیں تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ داخل کیجئے پھر اُلٹا ہاتھ اُلٹی آستین میں ، ٭اِسی طرح پاجامہ پہننے میں پہلے سیدھے پائنچے میں سیدھا پاؤں داخِل کیجئے اور جب (کُرتایا پاجامہ) اُتارنے لگیں تو اس کے برعکس (یعنی اُ لٹ) کیجئے یعنی اُلٹی طرف سے شروع کیجئے۔ ٭عورت زَنانہ ہی لباس پہنے ، چھوٹے بچّوں اور بچیوں میں بھی اِس بات کا لحاظ رکھئے۔ ٭تکبُّرکےطور پر جو لباس ہو وہ ممنوع ہے ، تکبُّر ہے یا نہیں اِس کی شَناخت یوں کرے کہ ان کپڑوں کے پہننے سے پہلے اپنی جو حالت تھی  اگر پہننے کے بعد



[1]   مشکاۃ ،   کتاب الایمان ،  باب الاعتصام  الخ  ،  ۱ /  ۵۵ ، حدیث :  ۱۷۵

[2]   معجم اوسط ،  ۲ / ۵۹ ، حدیث :  ۲۵۰۴

[3]   مرآۃ  المناجیح ، ۱ / ۲۶۸

[4]    شعب الایمان ، باب الملابس والاوانی ،  ۵ / ۱۸۱ ، حدیث : ۶۲۸۵

[5]    ابوداود ، کتاب الادب ، باب من کظم غیظا ،  ۴ / ۳۲۶  ، حدیث :  ۴۷۷۸