Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

آدم!افسوس! تُو کس قدر وعدہ کو توڑنے والا ہے! کىا تُو نے ىہ وعدہ نہىں کىا تھا کہ جو کچھ تجھے مل چکا ہے ، اس سے زىادہ کچھ نہىں مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا : مالک! تُو  مجھے اپنى مخلوق مىں سب سے زىادہ بدبخت مت بنا۔ پھر اللہ  پاک اسے  جنت مىں جانے کی اجازت عطا فرمائے گا اور اِرْشاد فرمائے گا : مانگ!کیا مانگتا ہے؟اس پر وہ اپنی خواہشات کا اظہار کرے گا ىہاں تک کہ اس کى خواہشات (Desires) ختم ہوجائىں گى۔ پھر اللہ پاک اس سے فرمائے گا : جو تُو نے مانگا وہ تجھے دیا جاتا ہے اور اس جیسا اوردیا جاتا ہے بلکہ اس کادس (10) گُنا اوربھی دیا جاتا ہے۔

(بخاری ،  کتاب الاذان ،  باب فضل السجود ، ۱ / ۲۸۳ ،  حدیث : ۸۰۶ ملخصاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

خوفِ خدا کسے کہتے ہیں؟

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ربِّ کریم سے مانگنے والی محروم نہیں رہتی ، ربِّ کریم سے دعا کرنےو الی محروم نہیں رہتی۔ مگر دعا کے آداب کوبھی پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ آئیے!دُعاکے آداب میں سے  ایک ادب سنتی ہیں ، چنانچہ

مکتبۃ المدینہ کی کتاب فضائلِ دعا میں لکھا ہے : آنسو ٹپکنے میں کوشش کرے اگر چہ ایک ہی قطرہ ہو کہ دلیلِ اِجابت(یعنی قبولیت کی دلیل ) ہے۔ (فضائلِ دعا ، ص۸۱ ، ادب نمبر۳۳)

اسی طرح خوفِ خدا میں رونا بھی بہت بڑی نعمت ہے۔ جبکہ خود خوفِ خدا بہت بڑی نعمت ہے ، جب تک یہ عظیم دولت حاصل نہ ہو ، گناہوں سے نجات اور نیکیوں سے پیار مشکل ہے۔ لیکن جب یہ عظیم دولت نصیب ہو جائے تو نیکیاں کرنا اور گناہوں سے بچنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ یہ عظیم نعمت ہوتی کیا ہے؟ خوفِ خدا کہتے کسے ہیں؟ آئیے! اس بارے میں سنتی ہیں ، چنانچہ

امیرِ اہلسنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادِری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب “ کفریہ کلمات کے بارے میں سُوال جواب “ صفحہ نمبر 26 پر لکھتے ہیں : “ اللہ پاک کی خُفیہ تدبیر ، اس کی بے نیازی ، اُس کی ناراضی ، اس کی پکڑ ، اس کی طرف سےدیئے جانے والے عذابوں ، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوف زدہ رہنے کا نام “ خوفِ خدا “ ہے۔ قرآنِ کریم  میںاللہ کریم نے مومنین کو کئی مقامات پر اس پاکیزہ  خوبی کو اختیار کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ، چنانچہ

پارہ5سُوْرَۃُ النسآءکی آیت نمبر 131میں ارشاد ہوتا ہے :