Book Name:Khof e Khuda Main Rone Ki Ahamiyat

تین دن حیران وخاموش رہتے اور کھانا پینا چھوڑ دیتے ۔ (اولیائے رجال الحدیث ص۱۵۱ ، از خوفِ خدا )

(2)سُلطانُ الْہِنْدحضرت خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   پر خَوفِ خُدا اس قدر غالب تھا کہ ہمیشہ  خوفِ الٰہی سے کانپتے اور گڑگڑاتے رہتے تھے ، لوگوں کوخَوْفِ خُدا کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے : اے لوگو!اگر تم زمین کے نیچے سوئے ہوئے لوگوں کا حال جان لو تو مارے خوف کے کھڑے کھڑے پگھل جاؤ ۔ ([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! حضرت خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   اور دیگر اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا خوفِ خدا سے رونا مرحبا!6 رَجَبُ الْمُرَجَّب کو سلطانُ الہندحضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا عُرس مُبارَک نہایت ہی عقیدت اور دُھوم دھام سے منایاجاتا ہے ، اس موقع پر آپ رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہکی روح مبارک کو ثواب پہنچانے کے لئے اجتماعات کا اِہتمام کیا جاتاہے ، جس میں قرآن خوانی ، نعت خوانی ، سُنّتوں بھرے بیانات ، تقسیمِ رسائل وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

تذکرۂ خواجہ غریب نواز

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آئیے! حضرت خواجہ  غریب  نوازرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا مختصراً ذکرِ خیر سنتی ہیں :

حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا نام حَسَن چشتی اَجمیری ہے ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے مشہور اَلقابات میں مُعینُ الدّین ، غریب نواز ، سلطانُ الہِنْد اور عطائےرسول شامل ہیں۔ (معین الہند حضرت خواجہ  معین الدین  اجمیری ، ص۲۰ ملخصاً) حضرت خواجہ  غریب  نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےاپنےاَخْلاق و کردَارسے اسلام کا بول بالا فرمایا۔ لاکھوں لوگوں کو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنی نگاہِ ولایت سے فیض بخشا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے خُلَفا اور شاگردوں کی ایسی جماعت تیار  کی ، جس نے پاک و ہند کے کونے کونے میں دِین کا پیغام پھیلایا ۔ اللہ پاک حضرت خواجہ غریب نواز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی خدمتِ دین کے صدقے ہمیں بھی نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ نصیب فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   

سجدہ تلاوت کے احکام

*آیتِ سجدہ پڑھنے یاسُننے سے سجدہ واجِب ہو جاتا ہے پڑھنے میں یہ شرط ہے کہ اِتنی آواز میں ہو کہ اگر کوئی عُذْر نہ ہو تو خود سُن سکے ، سُننے کے لئے یہ ضَروری نہیں کہ ارادے سے سنی ہو ، بِلاارادہ سُننے سے بھی سَجدہ واجِب ہو جاتا



[1]     معین الارواح ، ص ۱۸۵ملخصاً