Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

مبارکہ کا ایک روشن پہلو یہ بھی ہے کہ آپ کو عباداتِ الٰہی مثلاً نماز، روزوں اور تلاوت ِ قرآن سے بے حد مَحَبَّت تھی۔عباداتِ الٰہی سے آپ کی مَحَبَّت  و اُلفت کا یہ عالم تھا کہ کوڑوں کی خطرناک اور دردناک سزا کو برداشت کرنے کے بعد بھی آپ کے حوصلے بلند تھے اور کثرت سے نوافل ادا کرنا آپ کے مبارک معمولات میں شامل تھا۔آئیے!حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے ذوقِ عبادت کے تعلق سے  بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے تاثرات سنتی ہیں،چنانچہ

حضرت امام احمد بن حنبل  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ  کا ذوقِ عبادت

حضرت اِدریس حداد رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:میں نے حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کو ہمیشہ نماز پڑھتے،تلاوتِ قرآن کرتے یا کوئی کتاب پڑھتے دیکھا اور کبھی کسی دُنیوی معاملے میں مشغول نہ پایا۔جب ان کاموں میں شدّت آجاتی تو ایک، دویا تین دن تک کچھ نہ کھاتے۔جب اپنے گھر والوں کو دیکھتے تو پانی پی لیتے جس سے وہ سمجھتے کہ آپ کا پیٹ بھرا ہوا ہے۔

آپ کے بیٹے حضرت عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میرے والد ِمحترم ہر رات ایک منزل قرآنِ حکیم پڑھتے اور سات دن میں قرآنِ مجید ختم فرماتے پھر صبح تک کھڑے ہو کر عبادت کرتے رہتے۔آپ ہر دن تین سو(300) رکعت نماز ادا کرتے تھے۔ جب آپ پر کوڑے برسائے گئے تو آ پ کمزور پڑ گئے۔ اور پھر ہر دن ایک سو پچاس(150)رکعت ادا فرماتے تھے۔ آپ تین(3) بار سکون میں آتے اور تین(3) بار آپ کی چیخ بلند ہوتی ۔(حلیۃ الاولیاء،الامام احمد بن حنبل،۹/۱۹۲، رقم:۱۳۶۵۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ مشہورِ زمانہ بزرگ حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کس قدر عبادت کیا کرتے تھے۔اب ذرا ہم اپنا احتساب کریں کہ ہمیں نماز، روزوں اور تلاوتِ قرآن سے کتنی مَحَبَّت ہے۔نماز کی اَہَمِّیَّت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز دیکھی جائے گی اگر وہ کامل پائی گئی تو وہ  بھی اور اس کے سارے اعمال بھی قبول ہوں گے اور اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ بھی اور دیگر سب اعمال بھی مردود ہوجائیں گے۔(موطا امام مالک،کتاب قصر الصلاۃ فی السفر، باب جامع الصلاۃ، ۱/۱۶۹،حدیث:۴۲۸بتغیر)۔نفل روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:جس نے ایک دن کا نَفْل روزہ رکھا اللہ پاک اُسےدوزخ سے اتنا دُور کردے گا جتنا زمین وآسمان کا درمیانی فاصِلہ ہے۔(معجم کبیر،۱۷/۱۲۰،حدیث:۲۹۵)اور تلاوتِ قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:میری اُمَّت کی افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔(شعب الایمان،باب فی تعظیم القرآن، ۲/۳۵۴، حدیث: ۲۰۲۲)

مگر افسوس!ہم ان عبادات سے غافل رہتی ہیں،ہمارا اکثر وقت سہیلیوں کی بیٹھکوں، فضول قصے کہانیاں پڑھنے اور فضول تبصروں میں گزرجاتا ہے،اذانیں ہوجاتی ہیں،نمازوں کے اوقات رُخصت ہوجاتے ہیں، مگر افسوس!کئی  اسلامی بہنیں نفل نماز مثلاً تَہَجُّد،اوّابین، اِشراق و چاشت،صَلٰوۃُ التَّوْبَہ اور دیگر مبارک راتوں کے نوافل پڑھنا تو دُور کی بات ہے فرض نما زوں کی ادائیگی کے لئے بھی تیار نہیں ہوتیں۔نماز کی دعوت دی جائے تو جواب ملتا ہے:جمعہ سے پڑھیں گی ،حج یا عمرہ کرلیں پھر پڑھیں گی