Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ حکایت میں  کروڑوں حَنبلیوں کے عظیم رہنما حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے کئی  دلنشین اَوصاف بیان ہوئے ہیں،مثلاً٭ آپ وہ عظیم ہستی ہیں جن کی اولاد بلکہ اولاد کی اولاد بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی بےحد تعظیم و توقیر کرتی تھی۔ ٭ اپنی اولاد سے بہت مَحَبَّت فرماتے تھے۔٭ اپنی اولاد کو ترغیب کے لئے اچھی اچھی باتیں بتاتے تھے۔٭ بے سہارا لوگوں کا سہارا تھے۔٭ آپ زمانے کے بہت بڑے ولی اور مشہور مُحَدِّث ہونے کے باوجود غریبوں کو کم تر سمجھنے کے بجائے جان پہچان نہ ہونے کے باوجود  بھی انہیں غیر معمولی حیثیت دیتے تھے۔ ٭ آپ دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مسافروں سے آتے ہی عجیب  وغریب سُوالات  کرنے کے بجائے ان کی خیر خیریت پوچھتے تھے۔٭ آپ کا شمار ان عظیم اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں ہوتا ہے جن کی مبارک زندگی میں ہی ہر طرف آپ کی شہرت و عظمت کے ڈنکے بجتے تھے۔٭ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے زمانے کے لوگ علم رکھنے والوں کی صحیح معنیٰ میں قدر  کرنے والے اور اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے سچی عقیدت و مَحَبَّت رکھنے والے تھے۔٭آپ سے مَحَبَّت رکھنے والے آپ کے شہرِ مبارک سے بھی مَحَبَّت کرتے تھے۔٭ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے دورِ مبارک میں شدید گرمی اور جُھلسانے والی دُھوپ میں بھی لوگ دور دراز کے علاقوں سے صرف و صرف آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے دیدار کے جام پینے کے لئے آپ کی مقدس بارگاہ میں حاضری دیا کرتےتھے۔٭ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا سینَۂ مبارک اُمّتِ محبوب کی خیرخواہی کے جذبے سے سرشار تھا۔٭ہمیشہ دوسروں کا فائدہ چاہتے تھے۔٭ غریبوں کی مالی مدد نہ کرسکنے کے سبب غمگین ہوجاتے تھے۔٭راہِ خدا میں خرچ کرنے کے معاملے میں کبھی بھی کنجوسی کا مظاہرہ نہی کرتے تھے۔٭ آپ کی ذات میں تَوَکُّل و قناعت  جیسی خوبیاں رَچ بس چکی تھیں۔٭ آپ کے زمانے والے بھی انہی عمدہ خوبیوں سے مالا مال تھے۔٭ اپنے حصے کی روٹیاں بھی غریبوں پر صدقہ کردیا کرتے تھے۔ ٭ آپ  کی بارگاہ میں جب کوئی حاجت مند آتا تو کبھی خالی ہاتھ نہ جاتا۔٭غریبوں اور محتاجوں کے دلوں میں خوشی داخل فرماتے اور ان کی دِلجوئی بھی کیا کرتے تھے۔٭حاجت مندوں کو اتنا عطا کردیتے تھے کہ پھر اپنے شہر تک پہنچنے میں انہیں بے فکری ہوجاتی تھی۔٭ آپ کی ذات بلکہ آپ کی عطا کردہ چیزوں کو لوگ اپنے لئے بَرَکت کا ذریعہ سمجھتے تھے۔٭ آپ اپنی بارگاہ میں آنے والوں کو خصوصی دعاؤں کے سائے میں رُخصت کیا کرتے تھے۔٭ آپ کچھ دیر بھی اپنی صحبت پالینے اور مَحَبَّت رکھنے والوں کو ہمیشہ یاد رکھتے تھے۔٭الغرض آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی شخصیت بے شمار خوبیوں کا مجموعہ تھی۔اللہ کریم ہمیں بھی اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن خصوصاً حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی سچی پکی عقیدت و مَحَبَّت نصیب فرمائے،ہمیں بھی دردِ اُمّت اور  تَوَکُّل و قناعت کی دولت سے مالا مال فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ابھی ہم نے حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی سیرت کے تعلق سے ایک ایمان افروز واقعہ اور آپ کے مبارک اوصاف کا ذکرِ خیر سنا۔ہم حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی سیرت کے متعلق مزید بھی واقعات و نکات سنیں گی  مگر اس سے پہلےان کا تعارف سنتی ہیں: