Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat

قرآن میں صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   کی شان

اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے پارہ 30سُوْرَۃُ الَّیْل کی آیت نمبر19 تا 21 میں ارشاد ہوتاہے :

وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤىۙ(۱۹) اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰) وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى۠(۲۱)

تَرجَمۂ کنز العرفان : اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں  جس کا بدلہ دیا جانا ہو ۔ صرف اپنے سب سے بلند شان والے رب کی رضا تلاش کرنے کے لئے ۔ اور بیشک قریب ہے کہ وہ خوش ہوجائے گا۔

تفسیرخزائن العرفان میں لکھا ہے : جب امیرُالمؤمنین حضرت ابُوبکر صِدِّیق   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   نے حضرت بلال   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کوبہت زِیادہ قیمت پر خرید کر آزاد کیا تو  غیرمسلموں کو حیرت ہوئی اور وہ کہنے لگے : امیرُالمؤمنین حضرت ابُوبکر صِدِّیق   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نےایساکیوں کیا؟ شاید حضرت بلال   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   کا ان پرکوئی احسان ہوگا ، جو اُنہوں نے اتنی زِیادہ قیمت دےکرخریدا اور آزاد کیا ، اس پر یہ آیتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی اور بتا دیا گیا کہ امیرُالمؤمنین حضرت ابُوبکر صِدِّیْق  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   کا یہ فعل کسی کے اِحسان کابدلہ نہیں بلکہ صرف اللہکریم کی رِضا کے لئے ہے۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیْقِ اکبر   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   نےبہت سےغُلاموں کوان کےاسلام لانے کےسبب خرید کر آزاد کیا۔ ( خزائن العرفان ، ص۱۱۰۸ملخصاً)

خیرخواہی کابےمثال جذبہ

                             حضرت عُروہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   سے روایت ہے ، امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   نے ایسے7 غلام خرید کر آزاد کیے جنہیں راہِ خدا میں بہت تکالیف دی جاتی تھیں۔ امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نے راہِ خدامیں ستائے جانے والے جن غلاموں کو خرید کر آزاد کیا ان کے نام یہ