Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat

(یعنی حیثیت ہونے کےباوجودمددنہ کرنا)رِشتہ توڑناہے۔ ( کتاب الدُرَر الحکام ، ۱ / ۳۲۳)(یادرہے!محارم رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا واجِب ہے اور رشتہ توڑناگناہ ، حرام اور دوزخ میں لے جانے والا کام ہے)

(7) صِلَۂ رِحم یہ ہے کہ وہ توڑے تب بھی تم جوڑو

محارم رشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک  اِسی کا نام نہیں کہ وہ سُلوک کرے تو تم بھی کرو ، یہ چیز تو حقیقت میں اَدلا بَدلا (Reciprocation)کرنا ہے کہ اُس نے تمہارے پاس چیز بھیج دی تم نے اُس کے پاس بھیج دی ، وہ تمہارے یہاں آیا تم اُس کے پاس چلے گئے۔ حقیقت میں رشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک یہ ہے کہ وہ کاٹے اور تم جوڑو ، وہ تم سے جُدا ہونا چاہتا ہے ، لاپروائی کرتا ہے اور تم اُس کے ساتھ رشتے کے حُقوق کی رعایت کرو۔ (رَدُّالْمُحتار ، ۹ / ۶۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اچھا گمان  رکھنے کا طریقہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو!بَیان  کردہ ساتوں مسئلہ نہایت تَوَجُّہ کے قابِل ہیں ، بالخُصوص ساتویں مسئلے جس میں ’’اَدلے بدلے‘‘کا ذِکْر ہے اِس کے بارے میں عَرْض ہے کہ آج کل عُموماً یہی ’’ادلا بَدلا ‘‘ہورہا ہے۔ ایک رشتے دار اگر اِس کو شادی کی دعوت(Invitation)دیتی ہے جبھی یہ اُس کو دعوت دیتی ہے ، اگر وہ نہ دے تو یہ بھی نہیں دیتی۔ اگر اُس ایک نے اِس کو زیادہ افراد کی دعوت دی اور یہ اگر اُس کو کم افراد کی دعوت دے تو اِس کا ٹھیک ٹھاک نوٹس لیا جاتا ، خوب تنقیدیں اورغیبتیں کی جاتی ہیں۔ بدقِسمتی سے عِلْمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے آج کل معاشرے میں یہ ماحول بھی عام ہوتاجا رہاہے کہ کسی موقع پرلَین دَین کے معاملات میں بھی یہی اندازاختیارکیا جاتاہےکہ جتنے پیسے(نیوتا) فُلاں نے