Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat

رشتے دار سے جب سخت دُکھ پہنچا

امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ ابوبکرصِدِّیق   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   اپنے بعض ان رشتہ داروں کا خرچ اٹھایا کرتے تھے جو کہ نادار ، غریب یا مسکین ہوا کرتے تھے انہی  ضرورت مندوں میں سے ایک آپ کے خالہ زاد بھائی غریب ، نادار ، مہاجر اور بَدری صَحابی حضرت مِسطَح   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   بھی ہیں ، امیرُالمؤمنین حضرت  صدیقِ اکبر   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   ان کے اخراجات اٹھاتے تھے ، ایک بار آپ کو اُن سے سخت دکھ پہنچا اور وہ یہ کہ اُنہوں نے غلط فہمی کی وجہ سے آپ کی پیاری بیٹی یعنی اُمُّ الْمُؤمِنین حضرتِ  عائشہ صِدّیقہ طاہرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا پر تُہمت لگانے والوں کا ساتھ دیا تھا تو آپ نے انہیں خرچ نہ دینے کی قسم کھائی۔ اللہ پاک نے امیرُالمؤمنین حضرت  صدیق اکبر   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   کو اس نیک کام کو جاری رکھنے کے لئے  پارہ18سورۂ نور کی آیت نمبر 22نازِل فرمائی ، چنانچہ اللہپاک ارشاد فرماتا ہے :

وَ لَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَ السَّعَةِ اَنْ یُّؤْتُوْۤا اُولِی الْقُرْبٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ﳚ-وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲)

ترجمۂ کنز العرفان : اور تم میں فضیلت والے اور(مالی) گنجائش والے یہ قسم نہ کھائیں کہ وہ رشتے داروں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو (مال) نہ دیں گے اور انہیں چاہیے کہ معاف کردیں اور دَر گزر کریں ، کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری بخشش فرمادے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

مُفسرِ قرآن حضرت مفتی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : جب یہ آیت سیِّدِ عالَم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے پڑھی تو حضرتِ  صِدّیق اکبر   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ