Book Name:2 Mubarak Hastiyan

کر سکتی تھیں ، کیونکہ ان کے شوہر تو مَشْرِق و مَغْرِب کے ایک کثیر حصے کےخلیفہ تھے ، لیکن قُربان جائیے! ان کےجذبَۂ اطاعت اورسادگی  پرکہ فرمائشیں تو کیا کرتیں ، اپنے شوہر کے کہنے پر خُوشی خُوشی اپنا سارا زیور بَیْتُ الْمال میں جمع کرا دیا۔

                             اور پھرسعادت مندی اورشوہر کی اطاعت کااندازدیکھئے کہ حضرت عُمر بن عَبْدُ الْعزِیز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ کا بھائی یزید بن عبدُ الملک خلیفہ بنا ، اس نے اپنی بہن حضرت فاطمہ سےکہا کہ اپنے زیورات واپس لے لیں ، مگر بی بی فاطمہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ جب اپنے شوہرکی موجودگی میں نہیں لیے تو اب کیوں لوں؟

حلال پر قناعت کیجئے!

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!*یہ ہیں پہلےکےدَور کی بے مثال خواتین ، *یہ ہے ان بے مثال خواتین کی بے مثال سوچ ، *یہ ہے ان بے مثال خواتین کا بے مثال رویہ ، *یہ ہیں ان بے مثال خواتین کے بے مثال واقعات۔ آج تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے ، کیا مرد کیا عورت سب کا حال یکساں ہے ، اِلَّا مَاشَاءَاللہ۔ یاد رکھئے! رزقِ حلال سے چٹنی کھا کر اور رُوکھی سُوکھی روٹی کھا کر ساری زندگی گُزار دی جائے یہ حرام کا ایک پیسہ کھانے سے کہیں زیادہ بہتر اور فائدہ مند ہے۔ لہٰذا! اپنا یہ ذہن بنائیں کہ حالات جیسے بھی ہو جائیں صِرف اورصِرف حلال پر ہی گُزارہ کرناہے۔ حرام کی طرف ہرگز نہیں  جانا۔ اللہ  پاک ہمیں حلال کھانے  کی توفیق عطا فرمائے۔ آئیے! مالِ حلال کے کیا کیا فوائد ہیں ان کے بارے میں سنتی ہیں : چنانچہ 

مالِ حلال کے فوائد

               *جومُسلمان اپنے اہل وعیال کوحلال کھلاتاہےوہ پُرسُکون اورخُوشحال زندگی گُزارتا ہے۔ *حلال کھانے وا لوں  کا لوگوں کی نظروں میں ایک خاص مقام بن جاتا ہے۔ *حلال کھانے وا لوں کے رزق میں برکت ہوتی ہے۔ *حلال کھانے وا لوں کے گُناہ مُعاف کر دئیے جاتے ہیں۔ *حلال کھانے وا لوں  کی دُعائیں مقبول ہوتی ہیں۔ جبکہ حلال کھانے کے فضائل اس قدر زیادہ ہیں کہ جی چاہتا ہے کہ بس بیان  کرتی اور سنتی چلی جائیں۔ آئیے! بطورِ  ترغیب