Book Name:2 Mubarak Hastiyan

                             تفسیر خازن میں ہے : یہ بشارتیں جو آیاتِ کریمہ میں ذ کر کی گئیں یہ اس کے لیے ہیں جو دُنیا میں اپنے رَبِّ کریم سے ڈرے اور اس کی نافرمانی سے بچے۔ ([1])

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!اس میں شک نہیں جو اللہپاک سے ڈرنے والی ہوگی ، جو اس کی نافرمانی سے بچنے والی ہوگی ، جو اس کےاَحْکامات پرعمل کرنے والی ہوگی ، حقیقی معنوں میں تقویٰ کےنُور سے جس کا باطن منوّر ہوگا ، اسی کا معمول ہوگا کہ ہر قدم اٹھانے سے پہلےدین اور اسلام کی تعلیمات کی طرف توجہ دیتی ہوگی ، اپنے محارم کے ذریعے عاشقانِ رسول علما اور مفتیانِ کرام سے رہنمائی لے گی اور جیسے دین کہتا ہوگا اسی پر وہ عمل کرتی ہوگی۔ اللہپاک ہمیں بھی دین پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امیرِاہلِ سُنّت کتنی پیاری دُعا کرتے ہیں :

عمل كا ہو جذبہ عطا یاالٰہی!                               گُناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی!

ہو اخلاق اچھا ہو کردار ستھرا                              مجھے مُتّقی تُو بنا یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ، ص۱۰۲ ، ۱۰۴)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم بے مثال خواتین کی بے مثال زندگیوں کے کچھ پہلوؤں سےمُتَعلِّق سُن رہی ہیں ، ابھی ہم نےصحابیَۂ رسول حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم     رَضِیَ اللہُ عَنْہا   کےمُتَعلِّق سُنا۔ آئیے!تقویٰ ، پرہیزگاری اورخوفِ خُدا سے مَعْمُور ایک اور بے مثال خاتون کا واقعہ سنتی ہیں ، جس سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ پہلے کے دَور کی خواتین کیسی بے مثال تھیں ، ان کی سوچ کیا تھی۔ چُنانچہ

خلیفہ کی اہلیہ کے زیورات

                             حضرت عُمر بن عَبْدُالْعزِیز    رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی اہلیہ محترمہ حضرت بی بی فاطمہ     رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہا   جو کہ خلیفہ عبدُالملک کی بیٹی تھیں ، یوں بڑے گھرانے سے ان کا تَعَلُّق تھا۔ لیکن ان کی سیرت پر نظر ڈالی جائے تو یہ بھی تاریخِ اسلام کی بے مثال خواتین میں شُمار ہوتی ہیں۔ جب حضرت عُمر بن عَبْدُ الْعزِیز   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   خلیفہ بنے تو اپنی اہلیہ محترمہ بی بی فاطمہ سے مشورہ


 

 



[1]    تفسیر خازن ، پ ۳۰ ،   البینۃ ،  تحت الآیۃ : ۸ ،  ۴ / ۴۲۹ ملتقطا