Book Name:2 Mubarak Hastiyan

چُنانچہ انہوں نے ارادہ کر لیا کہ ابھی کچھ عرصہ نکاح نہ کریں گی۔ جب کچھ عرصہ گزرگیا تو حضرت ابوطلحہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   نے ان کو نکاح کا پیغام دیاچونکہ وہ ابھی مسلمان نہ ہوئے تھے اس لیے حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم     رَضِیَ اللہُ عَنْہا   نے فرمایا : مجھے یہ زیب نہیں کہ میں ایک غیر مسلم سےنکاح کروں۔ ایک روایت میں ہے آپ نے فرمایا : اے ابوطلحہ! آپ جیسے لوگوں کے پیغام کو رَدّ نہیں کیا جاسکتا لیکن آپ مسلمان نہیں ہیں جبکہ میں مسلمان ہوں۔ لہٰذا میرا آپ سے نکاح نہیں ہوسکتا۔ پھر فرمانے لگیں : اے ابو طلحہ! کیا تم نہیں جانتے کہ جس خُدا کی تم عبادت کرتے ہو وہ تو زمین سے اُگنے والا ایک درخت ہے ، جسے فلاں قبیلے کے ایک حبشی نے تراشا( یعنی بنایا) ہے؟ انہوں نے اقرار کیا تو فرمانے لگیں : اس کے باوجود تمہیں شرم نہیں آتی کہ زمین سے اُگنے والی ایک لکڑی کو سجدہ کرتے ہو جسے فلاں قبیلے کے حبشی نے تیّار کیا ہے۔ تو کیا اب گواہی دیتے ہو کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمدمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کے رسول ہیں؟ اگر یہ گواہی دیتے ہو تو میں شادی کے لئے تیّار ہوں اور تمہارا اسلام قبول کرنا ہی میرا (حق) مَہْر ہوگا۔

ایک روایت میں ہےکہ حضرت ابو طلحہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   نے پوچھا : آپ کا(حق)مَہْر کیا ہے؟ کہا : میرا مَہْر کیا ہوسکتا ہے؟ وہ کہنے لگے : سونا چاندی؟اس پر حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم       رَضِیَ اللہُ عَنْہا     کہنے لگیں : مجھے سونے چاندی کی ضرورت نہیں میں تو یہ چاہتی ہوں کہ آپ اسلام قبول کرلیں۔ ([1])

اس پرحضرت ابو طلحہ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے سوچنے کیلئے کچھ وَقْت مانگا اور چل دئیے ، جب کچھ سوچنے کے بعد وا پَس آئے تو کلمہ پڑھ کر مسلمان  ہوگئے۔ پھر حضرت اُمِّ سُلَیم     رَضِیَ اللہُ عَنْہا   نے اپنے بیٹے حضرت اَنَس  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کو حکْم دیا کہ وہ ان کا نکاح پڑھوا دیں۔ ([2])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]   حلیة الاولیاء ، الرمیصاء ام سلیم ،  ۲ / ۷۱ ،  رقم : ۱۵۱۲

[2]   طبقات ابن سعد ،  رقم : ۴۵۷۱ ،  ام سلیم بنت ملحان ،  ۸ /  ۳۱۳ ،  ۳۱۴ملخصا