Book Name:2 Mubarak Hastiyan

سے جواب دوں گی۔ اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سلام و مُصافَحہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی ، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ، جو کچھ سنوں گی ، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! تاریخِ اسلام میں بے مثال خواتین کا ذکر ملتا ہے ، ان میں صحابیات  بھی گزری ہیں اور ان سے فیض لیتی ہوئی کئی صالحات( یعنی نیک خواتین) بھی گزری ہیں۔ ان  بے مثال خواتین کا کردار بھی بے مثال رہا ہے ، آج کے بیان میں ہم انہی بے مثال خواتین کی سیرت وکردار کےمختلف پہلو اور واقعات سننے کی سعادت حاصل کریں گی۔ اِس کے ضمن میں حلال کھانے کھلانے اور حرام سے بچنے کے فضائل سنیں گی۔ یہ بھی سنیں گی کہ دین پر عمل کے کیا فوائد ہیں اور اصل کامیابی کیا ہے ، بیان کے آخر میں حضرت امام حسن مجتبیٰ   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کے خاندانِ عالی کی بہت ہی نیک ، عبادت گُزار ، عظیم وَلِیَّہ حضرت نَفِیسَہ کا ذکرِ خیر بھی کیا جائے گا ، اِنْ شَآءَ اللہ۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پیاری پیاری اسلامی بہنو!ان بے مثال خواتین میں سےا یک بڑی مشہورصحابیہ حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم      رَضِیَ اللہُ عَنْہا     ہیں۔ یہ مشہورصحابیِ رسول اورخادمِ دربارِرسالت حضرت انس بن مالک   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کی سگی والدہ ہیں۔ رسولِ خُدا ، میٹھے مصطفےٰ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے کئی بار اپنے مُبارَک وجود سےان کے گھر کو جگمگایا ہے۔ دین کے لیے ان کی سوچ کیسی تھی ، آئیے!اس کاایک ایمان افروز واقعہ سنتی ہیں :  چنانچہ

بے مثال مَہْر

جب حضرت بی بی اُمِّ سُلیم     رَضِیَ اللہُ عَنْہا  نےاپنی قوم سمیت اسلام قبول کیا ، توآپ کے شوہر مالک بن نَضْر نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ حضرت بی بی اُمِّ سُلیم     رَضِیَ اللہُ عَنْہا   نے اسے بھی دین کی دعوت دی ، مگر اس کی قسمت میں یہ سعادت نہیں تھی ، بلکہ وہ ناراض ہوکر ملکِ شام چلا گیا اور وہیں رہنے لگا۔ کچھ عرصے بعد اس کاانتقال ہو گیا ، جب اس کی ہَلاکَت کی خَبَر حضرت اُمِّ سُلیم کو ملی تو اس وَقْت ان کے بیٹے حضرت اَنَس بِن مالِک   رَضِیَ اللہُ عَنْہ   بَہُت چھوٹے تھے ،