Book Name:2 Mubarak Hastiyan

اپنے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی4 احادیثِ مُبارَکہ سنتی ہیں اور عمل کی بھی نِیَّت کرتی ہیں :

1۔   ارشادفرمایا : جس نے چالیس(40)دن تک حلال کھایا ، اللہ پاک اس کےدل کو مُنوّر فرمادےگااوراس کی زبان پرحکمت کےچشمےجاری فرمادے گااور دُنیاو آخرت میں اس کی رہنمائی فرمائے گا۔ ([1])

  ارشادفرمایا : جس شخص نے حلال مال کمایا پھر اسے خود کھایا یا اس کمائی سے لباس پہنااوراپنے علاوہ اللہپاک کی دیگرمخلو ق (جیسےاپنےاہل و عیال اوردیگر لوگوں)کو کھلایا اور پہنایا تو اس کا یہ عمل اس کے لئے برکت و پاکیزگی ہے۔ ([2])

3۔   ایک شخص نبیِ کریم ، رسولِ عظیم    صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے قریب سے گزرا تو صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نےاس کے پُھرتیلےپن اور چُستی کو دیکھا تو عرض کی : یَارَسُوْ لَ اللہ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ! کاش!اس کایہ حال اللہ پاک کی راہ میں ہوتا ۔ تو آپ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نےفرمایا : (1)اگر یہ شخص اپنےچھوٹے بچّوں کےلئےرزق کی تلاش میں نکلا ہے تو یہ اللہ پاک کی راہ میں ہے(2)اور اگر یہ شخص اپنے بوڑھے والدین کے لئے رزق کی تلاش میں نکلا ہے تو بھی یہ اللہ پاک کی راہ میں ہے (3)اوراگر یہ اپنی پاکدامنی کے لئے رزق کی تلاش میں نکلا ہے تو بھی یہ اللہ پاک کی راہ میں ہے(4)اور اگر یہ دِکھاوے اور تَفاخُر کے لئے نکلا ہے تو یہ شیطان کی راہ میں ہے۔  ([3])

  حضرت سعد  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نےایک بارعرض کی : یَارَسُوْلَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ! آپ دُعافرمائیں کہاللہپاک میری دُعا قبول فرمایا کرے۔ توقاسمِ نعمت ، نبیِ رحمت   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشادفرمایا : یَاسَعْدُ!اَطِبْ مَطْعَمَکَ تَکُنْ مُسْتَجَابَ الدَّعْوَۃِ یعنی اپنے کھانے کو پاکیزہ بناؤ تمہاری دُعائیں قبول ہوا کریں گی۔ ([4])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]    اتحاف السادۃ ، کتاب الحلال والحرام  ،  الباب الاول ،  فی فضیلۃ الحلال الخ  ،  ۶  /  ۴۵۰

[2]    ابن حبان ، کتاب الرضاع ،  باب النفقۃ ، ۴ / ۲۱۸ ،  حدیث  :  ۴۲۲۲

[3]    التر غیب والترھیب ، کتاب النکاح ،  باب التر غیب فی النفقۃ  ،  ۳ / ۴۲ ،  حدیث : ۱۰

[4]   معجم اوسط ، ۵ / ۳۴ ،  حدیث : ۶۴۹۵