Book Name:Iman ke Salamti

حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نےعرض کیا: یَارَسُولُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ایک شخص کسی قوم کےساتھ مَحَبّت کرتاہے مگر اُن جیسے اَعمال نہیں کر سکتا؟ فرمایا:اے ابو ذر! تم اُسی کےساتھ ہوگے جس سے تمہیں مَحَبّت ہے۔ میں نے عرض کی: میں اللہ پاک اور اس کےرسولصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےمَحَبّت کرتا ہوں۔ارشاد فرمایا:اے ابو ذر! تم جس کے ساتھ مَحَبّت کرتے ہو اس کے ساتھ ہی رہوگے۔([1])

حکیمُ الْاُمَّت،حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی کسی سےدوستانہ کرنے سے پہلےاسے جانچ لوکہ اللہ رسول کامطیع (یعنی فرماں بردار) ہے یا نہیں۔([2])

معلوم ہوا کہ ہمیں اچھی صحبت اختیار کرنی چاہیے،اچھی صحبت دُنیا میں بھی فائدہ مند اور آخرت میں بھی سرخروئی کا باعث ہے جبکہ بُرے لوگوں اور بدمذہبوں کی صحبت صاحبِ ایمان کے لئے زہرِ قاتل ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(3) خطاؤں پر آنسو بہانا

پیاری  پیاری اسلامی بہنو!حدیثِ پاک میں نجات کاتیسرا نسخہ یہ بیان کیا گیا کہ وَابْكِ عَلٰی خَطِيئَتِكَ یعنی اپنی خطا پر آنسو بہاؤ۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے گناہوں کو یاد کرکے ان پر ندامت کے آنسو بہائیں اور اللہ پاک سے توبہ و استغفار کریں۔


 

 



[1]ابو داود،کتاب الادب،باب اخبار  الرجل،۴/۴۲۹، حدیث:۵۱۲۶

[2]مرآۃ المناجیح، ۶/۵۹۹