Book Name:Iman ke Salamti

(نجات) ہے۔بزرگ فرماتے ہیں کہ خاموشی اختیار کرنا،گھر میں رہنا، رَبّ کی عطا پر قناعت کرنا  اور موت تک اس پر قائم رہنا امان (نجات)کی چابی ہے۔([1])

معلوم ہوا کہ بلا ضرورت گھرسے نہ نکلنا نجات کے لئے بے حد مفید اور بہت سی آفتوں سے حفاظت کا سبب ہے،لہٰذا ہمیں چاہئےکہ ہم اپنا زیادہ سے زیادہ وقت گھر میں ہی  گزاریں ،سخت مجبوری کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلیں ،آج کل بہت سی خواتین باہر گھومنے پھرنے ،بازاروں کےچکر لگانےکی شوقین ہوتی ہیں،انہیں بھی چاہیےکہ  گھر میں رہیں کہ اسی میں ہماری عافیت اور سلامتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بُری صحبتوں سے بھی ہردم بچتی رہیں، یادرکھیں! بُری صُحبت ایمان کیلئےبہت خطرناک ہےمگر افسوس! ہم بُری سہیلیوں سے باز نہیں آتیں،  گپ شپ کی بیٹھکوں سے خود کو نہیں بچا تیں، مذاق مسخریوں  اور غیر سنجیدہ حرکتوں کی عادتوں سے پیچھا نہیں چُھڑا تیں۔آہ! بُری صحبت کی نُحُوست ایسی چھائی ہے کہ لمحہ بھر کیلئے بھی تنہائی میں یاد ِ الٰہی کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ ایمان کی حفاظت کی اگرچِہ چاہت ہے تاہم اِس کیلئے بُری صحبت چھوڑنے بلکہ کسی قسم کی قربانی دینے کی ہِمّت نہیں۔ ہمارے پیارے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:آدَمی اپنے دوست کے دِین پر ہوتا ہے اُسے یہ دیکھنا چاہئے کہ کس سے دوستی کرتا ہے۔([2])

صحبت بہرحال اثر دکھاتی ہے،اچھوں کی صحبت دُنیاو آخرت میں خُوش بختی کا سبب بنتی ہے اور بُروں کی دوستی دُنیا و آخرت میں بدبختی کا سبب بنتی ہے جیساکہ


 

 



[1]مرآۃ المناجیح،۶ / ۴۶۴ مفہوماً

[2]مسند امام احمد ، مسند ابی ہریرۃ، ۳/۱۶۸، حدیث :۸۰۳۴