Book Name:Iman ke Salamti

انسان کے نزدیک نہایت معمولی ہوتی ہیں )اللہپاک اُس (بات) کی وجہ سے اُس کے بَہُت سے دَرَجے بلند کرتا ہے اورکبھی اللہ پاک کی ناراضی کی بات کرتا ہے اور اُس کا خیال بھی نہیں کرتا، اِس بات کی وجہ سے جہنّم میں گرتا ہے۔([1]) ایک رِوایت میں ہے کہ مشرِق و مغرِب کے درمیان جو فاصِلہ (Distance)ہے اُس سے بھی زیادہ فاصِلہ پر جہنّم میں گرتا ہے۔ ([2])

بک بک کی یہ عادت نہ سرِحَشْر پھنسادے            اللہ زَباں کا ہو عطا قُفلِ مدینہ

(وسائلِ بخشش مُرمَّم،ص۹۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2)بلا ضرورت گھرسے نہ نکلنا

پیاری  پیاری اسلامی بہنو! نجات کا دوسرا نُسخہ حدیثِ پاک میں یہ بیان کیا گیا کہ وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ تمہیں تمہارا گھر کافی ہو یعنی اپنے گھر میں رہو، اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی بھی وجہ سے گھر سے باہر نہیں نکلنا ،گھر سے باہر ایک قدم بھی نکالا تو نجات سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے گا  بلکہ حکیمُ الاُمَّت ،مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ حدیثِ پاک کے اس حصے کی وضاحت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

٭ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ جاؤ ٭لوگوں کے پاس بلاوجہ نہ جاؤ ٭ گھر سے نہ گھبراؤ  ٭اپنے گھر کی خلوت(تنہائی) کو غنیمت جانو کہ اس میں صدہا آفتوں سے امان


 

 



[1]بخاری، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان، ۴/۲۴۱، حدیث:۶۴۷۸

[2]مسند امام احمد، مسند ابی ہریرۃ، ۳/۳۱۹، حدیث:۸۹۳۱