Book Name:Iman ke Salamti

ایمان کے لئے آنسو بہایا کرتے تھے،٭اولیاءُ اللہ حفاظتِ ایمان کے لئےغیر ضروری میل جول  سے بچا کرتے تھے۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہئےکہ اللہوالوں کےنقشِ قدم پر چلیں ، اپنی زبان کی حفاظت کریں ، فُضُول و غیر ضروری میل جول سے بچیں ،نیکیوں کا شوق اپنےدل میں پیداکریں،اپنےگناہوں پرآنسو بہائیں  اور گناہوں سےسچی توبہ کریں، اللہ پاک سے دُنیا و آخرت میں عافیت و نجات کی دُعا کریں اور اس کے لئے عملی کوششیں بھی جاری رکھیں ۔آئیے! یقینی نجات کے بارے میں ایک حدیثِ پاک سنتی ہیں:

نجات کیا ہے؟

حضرت عُقبہ بن عامر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کہتے ہیں میں نے عرض کی:یَا رَسُولَ اللہ نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا:اَمْسِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ وَابْكِ عَلٰی خَطِيئَتِكَ یعنی (1)اپنی زبان کو روکے رکھو، (2)تمہیں تمہارا گھر کافی ہو (بلاضرورت گھر سے نہ نکلو)اور (3)اپنی خطا پر آنسو بہاؤ۔([1]) ایک اور حدیثِ پاک میں فرمایا:خُوشخبری ہے اس کے لئے جس نے اپنی زبان پرقابو پالیا اور اپنے گھر کو وسیع کیا اور اپنے گناہ پر رویا۔([2])

یقینی نجات کے نسخے

پیاری  پیاری اسلامی بہنو! اس حدیثِ پاک میں نجات کے تین نسخے ارشاد فرمائے گئے،(1)زبان کی حفاظت(2) بلاضرورت گھر سے نہ نکلنا (3) خطاؤں پر آنسو بہانا۔آئیے ان تینوں کی کچھ اَہمیّت و وضاحت سنتی  ہیں:چنانچہ


 

 



[1] ترمذی، کتاب الزھد ، باب ماجاء فی حفظ اللسان، ۴/۱۸۲، حدیث:۲۴۱۴

[2]معجم اوسط، ۲ /۱۷،حدیث:۲۳۴۰