Book Name:Iman ke Salamti

رَبّ کی ناراضی والا کام نہ ہوجائے

حضرت امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا: آپ کا کیا حال ہے؟ آپ نے فرمایا :جس شخص کی کشتی (Boat)دریا کے درمیان جا کر ٹوٹ جائے ، اس کے تختے بکھر جائیں اور ہر شخص ہچکولے کھاتے تختوں پر نظر آئے تو اس کاکیا حال ہو گا؟ عرض کی گئی: بے حد پریشان کُن۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا :میرا بھی یہی حال ہے۔

ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ایسے دل گرفتہ ہوئے کہ کئی سال تک نہ ہنسے۔ لوگ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو ایسے دیکھتے جیسے کوئی قید ِتنہائی میں ہے اور اسے سزائے موت سنائی جانے والی ہے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے اس غم و حزن کاسبب دریافت کیا گیا کہ آپ اتنی عبادت و ریاضت اور مجاہدات کے باوجود فکرمند کیوں رہتے ہیں ؟ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : مجھے ہر وقت یہ خدشہ لاحق رہتا ہے کہ کہیں مجھ سے کوئی ایسا کام سرزد نہ ہو جائے جس کی وجہ سے اللہ پاک ناراض ہو جائے اور وہ فرما دے کہ تم جو چاہے کرو مگر میری رحمت تمہارے شاملِ حال نہ ہو گی۔ بس اسی وجہ سے میں اپنی جان پگھلا رہا ہوں۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری  پیاری اسلامی بہنو! سُنا آپ نے کہ اولیاءُ اللہ کو اس بات کا ڈر لگا رہتا تھا کہ کہیں ہم سے ہمارا ایمان نہ چھن جائے، ٭اولیاءُ اللہ کثرتِ عبادت کے باوجود اللہ پاک کی ناراضی والے کاموں اور باتوں سے بچا کرتے تھے،٭ اولیاءُ اللہ دوسروں سے بھی ایمان پر خاتمے کی دُعا کا کہا کرتے تھے، ٭اولیاءُ اللہحفاظتِ


 

 



[1]  کیمیائے سعادت،رکن چہارم:منجیات ،فصل اسباب سوء خاتمت، ۲/ ۸۳۲