Book Name:Iman ke Salamti

نہ بن جائے،اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہر چھوٹے بڑے گناہ سے بھی بچتی رہیں اور اپنے ایمان کی حفاظت کی فکر کریں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری  پیاری اسلامی بہنو! ہم ایمان کی سلامتی و حفاظت کی اَہمیّت کے بارے میں سُن رہی تھیں، اے کاش! ہمیں ایمان کی حفاظت کیلئے بُزرگانِ دین جیسی سوچ  اور کڑھن نصیب ہوجائے،اللہکے نیک بندے ایمان چھن جانے کے خوف سے بے حد  پریشان  رہاکرتے تھے،آئیے!اس سےمُتَعلِّق  چند واقعات سنتی ہیں: چُنانچہ

سَلْبِ ایمان کی فکْر

حضرت  یوسُف بن اَسباط رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں ایک دَفعہ حضرت  سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکے پاس حاضِر ہوا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہساری رات روتے رہے ۔ میں نے پوچھا: کیا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ گناہوں کے خوف سے رو رہے ہیں ؟ تو انہوں نے ایک تنکا (Straw)اٹھایا اور فرمایا کہ گناہ تو اللہ پاک  کی بارگاہ میں اِس تنکے سے بھی کم حیثیَّت رکھتے ہیں،مجھے تو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ایمان کی دولت نہ چھن جائے۔([1])

مجھے بس خاتمہ بالخیر کی فکر ہے

حُجَّۃُ الاسلام،حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ انہی کے بارے میں نقل فرماتے ہیں:حضرت سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بوقتِ وفات رونے اور چِلّانے لگے۔ لوگوں نے دِلاسہ دیتے ہوئے عرض کی :یا سیِّدی !گھبرائیے نہیں، اللہ پاک کی رَحمت


 

 



[1]منہاج العابدین، الباب الخامس، العقبۃ الخامسۃ، الاصل الثالث فی ذکر ماوعدالخ، ص۱۶۹