Book Name:Iman ke Salamti

مل جائے۔صدکروڑ کاش! عافیّت کےساتھ ایمان پر موت کی تڑپ کو دُنیا میں آسان زندَگی گزارنے کے ارمان پر سبقت حاصِل ہو جائے۔

حضرت  امام محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے منقول ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے ارشاد کاخُلاصہ ہے:اگر ایمان پر موت میرے اپنے کمرۂ خاص کے دروازے پر مل رہی ہو اور شہادت عمارت کے صدر دروازہ پر منتظر ہو تو شہادت اگر چِہ اعلیٰ دَرَجہ کی سَعادت ہے مگر میں کمرہ کے دروازے پر ملنے والی ایمان پر موت کو فوراً قبول کر لوں گاکہ کیا معلوم عمارت کے صدر دروازے تک پہنچتے پہنچتے میرا دل بدل جائے اور میں ایمان پر ملنے والی موت کے شَرَف سے ہی محروم ہو جاؤں۔ ([1])

جس کو بربادیِ  ایمان کا خوف نہ ہو

بہر حال ہمیں ہر دم اللہ پاک کے دربارِ کرم سے ایمان کی حفاظت کی بھیک مانگنے کی رَٹ جاری رکھنی چاہئے۔تشویش اور سخت تشویش کی بات یہ ہے کہ جس طرح دُنیوی دولت کی حفاظت کےمُعامَلے میں غفلت مالی نقصان کاسبب بن سکتی ہے اِسی طرح بلکہ اِس سے بھی زیادہ سخت مُعامَلہ ایمان کا ہے کہ ایمان کی حفاظت سے بے فکری اور ایمان چھن جانے سے بے خوفی سَراسَر نقصان دہ ہے۔ عُلمائے کرام فر ماتے ہیں:جس کو سَلْبِ ایمان کا خوف نہ ہو مرتے وقت اُس کا ایمان سَلب ہوجانے کا اندیشہ ہے۔([2])

معلوم ہوا کہ ایمان کی حفاظت سے غفلت سراسر نقصان دہ ہے لہٰذا ہمیں ہر دم


 

 



[1] احیاء العلوم، کتاب الخوف والرجاء، بیان فضیلۃ الخوفالخ،۴/۲۱۱

[2] ملفوظاتِ اعلی حضرت،ص۴۹۵