Book Name:Achy amaal ki barkaten

ہوتاہے،٭ اچھے  اعمال کرنے میں دُنیا و آخرت کی سلامتی و  عافیت اور نجات ہے ۔ ٭ اور اچھے  اعمالمزید اچھے اعما ل کی توفیق کا سبب بھی بنتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

دنیا  دارُالعَمَل ہے

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس  بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ دنیا عمل کرنے کی جگہ ہے اور آخرت بدلہ ملنے کا مقام۔ہم دنیا میں جو اچھا یا بُرابیج بوئیں گی، اس کی فصل آخرت میں کاٹیں گی،اچھا یا بُرا بدلہ ملنے کو اُردو میں ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘، ’’جیسا کرو گی ویسا بھرو گی ‘‘،’’جیسا بوؤ گی ویسا کاٹو گی ‘‘ اور’’مُکافاتِ عمل ‘‘جبکہ عربی زبان میں’’کَمَا تَدِینُ تُدَان‘‘کہا جاتا ہے ۔

جیسا کرو گے ویسا بھرو گے

پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:’’اَلْبِرُّ لا یَبْلَی وَالاِ ثْمُ لا یُنْسَی وَالدَّیَّانُ لَا یَمُوتُ فَکُنْ کَمَا شِئْتَ کَمَا تَدِینُ تُدَانُ‘‘یعنی نیکی پرُانی نہیں ہوتی اور گناہ بُھلایا نہیں جاتا، جزا دینے والا (یعنی اللہ پاک)کبھی فنا نہیں ہوگا، لہٰذا جو چاہو بن جاؤ،تم جیسا کروگے ویسا بھروگے۔‘‘ (مصنف عبدالرزاق،کتاب الجامع،باب الاغتیاب والشتم،۱۰ / ۱۸۹،حدیث: ۲۰۴۳۰)

حضرت علّامہ عبدُالرؤف مَناویرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں :یعنی جیسا تم کام کرو گے، ویسا تمہیں اس کا بدلہ ملے گا،جو تم کسی کے ساتھ کرو گے وہی تمہارے ساتھ ہوگا۔ (التیسیر ،۲/۲۲۲ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد