Book Name:Khud Kushi Kay Asbab

صبر کا مفہوم اور اس کی برکتیں

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ٭یقیناً صبر میں خیر ہی خیر ہے۔٭صبر دنیا کے غموں سے پناہ دینے والی خوبی ہے۔٭ صبر اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنے کا نام ہے۔ ٭صبر گناہوں سے خود کو بچانے کا نام ہے۔٭صبر قُربِِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔٭صَبْراللہ پاک کی طرف سے بہترین اور بے حساب اَجر پانے کا ذریعہ ہے۔٭ صَبْر کرنے سے مددِالٰہی شاملِ حال ہوتی ہے۔٭صَبْر کرنے پر اللہ پاک کی رحمتیں نصیب ہوتی ہیں۔٭ صَبْر سے دنیا بھی بہتر ہوتی ہےاور آخرت بھی سنور جاتی ہے۔٭ربِّ کریم نے قرآنِ کریم میں نوّے (90) سے زیادہ مقامات پر صبر کا ذِکر فرمایا ہے اور اکثر درجات اور بھلائیوں کو صبر سے منسوب کیا ہے ،انہیں صبر کا پھل قرار دیا ہے اور صبرکرنے والوں کے لئے ایسے انعامات تیار رکھے ہیں جو کسی اورکے لئے نہیں رکھے۔(مکاشفۃ القلوب،ص۴۹۹) ٭عبادات میں سے صبر ہی ہے جس کی نسبت اللہ  پاک نے نہ صرف اپنی طرف فرمائی ہے بلکہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہونے کی خوش خبری بھی ارشاد فرمائی ہے، چنانچہ

پارہ10سُوْرَۃُ الاَنْفال کی آیت نمبر 46 میں ارشادِ باری ہے:

وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ(۴۶) (پ۱۰،الانفال:۴۶)          

تَرجمۂ کنزُالعرفان:اور صبر کرو،بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

صبر اور ہمارا معاشرہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو!آج ہم صبر سے بہت دُور ہوتی جارہی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ ایک تعداد ذہنی دباؤ کا شکارہے۔صبر کا دامن چھوڑ بیٹھنے کا ہی نتیجہ ہے کہ ہمارے معاشرے  میں بلڈ پریشر جیسا خطرناک مرض بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔صبر سے دُوری کی وجہ سے  بعض انتِہائی غُصِیلے اور جذباتی لوگ گھریلو جھگڑوں،تنگدستیوں، قرضداریوں،بیماریوں، مصیبتوں اور شادی میں رُکاوٹوں یا امتِحان میں ناکامیوں وغیرہ کے سبب پیدا ہونے والے ذِہنی دباؤ (Depression)کے باعِث خودکُشی کرڈالتےہیں ۔خود کشی اور دیگر کئی گناہوں سے بچنے کا ایک بہترین ذریعہ صبر کی عادت اپنانا ہے۔آئیے!صبر کا جذبہ بڑھانے اور گناہوں سے خود کو بچانے کےلیے صبر کی فضیلت پر2 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں،چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:اللہ  پاک فرماتا ہے: جب میں بندۂ مؤمن کی دنیا کی پیاری چیز لے لوں پھر وہ صبرکرے تو اس کی جزا جنّت کے سوا کچھ نہیں۔                 (بخاری،کتاب الرقاق،باب العمل الذی یبتغی بہ وجہ اللہ،۴/۲۲۵،حدیث: ۶۴۲۴)

(2)فرمایا:جس نے مصیبت پر صَبْر کیا یہاں تک کہ اس(مصیبت)کو اچّھے صَبْر کے ساتھ لوٹا دیا، اللہ پاک اس کے لئے تین سو(300) دَرَ جات لکھے گا ،ہر ایک دَرَجہ کے درمیان زمین وآسمان کا فاصِلہ ہو گا ۔(جَامِع صغِیر لِلسُّیُوْطِیّ،ص۳۱۷ حدیث: ۵۱۳۷)