Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہم ظاہری صفائی ستھرائی کے متعلق سن رہی تھیں۔ یاد رکھئے!ظاہری جسم اورلباس کی صفائی ستھرائی اپنی جگہ لیکن دل کی اصلاح  وپاکیزگی بھی بہت ضروری ہے،چنانچہ

سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ طہارت نشان ہے: آگاہ رہو کہ جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑاہے ،جب وہ ٹھیک ہوجائے تو سارا جسم ٹھیک ہوجاتا ہے اور جب وہ بگڑ جائے تو پورا جسم بگڑ جاتا ہے، خبردار وہ دل ہے۔(بخاری ،کتاب الایمان ،باب فضل من استبراء لدینہ، ۱/۳۳، حدیث۵۲)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی دل بادشاہ ہے جسم اِس کی رِعایا،جیسے بادشاہ کے دُرُست ہوجانے سے تمام مُلْک ٹھیک ہوجاتا ہے،ایسے ہی دل سنبھل جانے سے تمام جسم ٹھیک ہوجاتا ہے،دل اِرادہ کرتا ہے جسم اس پر عَمَل کی کوشش (کرتا ہے)، اس لیے صوفیائے کرام(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)دل کی اِصلاح پر بہت زور دیتے ہیں۔

(مرآۃ المناجیح،۴/۲۳٠ ملتقطاً)

کپڑے میں رکھوں صاف تو دل کو مرے کر صاف        اللہ تو مدینہ مرے سینے کو بنا دے

(وسائلِ بخشش مرمَّم،ص ۱۱۷)

امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:ظاہری اَعمال کا باطنی اَوصاف کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے۔ اگر باطن خراب ہو تو ظاہری اَعمال بھی خراب ہوں گے اور اگر باطن حَسَد، رِیاکاری اور تکبُّر وغیرہ عیبوں سے پاک ہو تو ظاہری اعمال بھی دُرُست ہوتے ہیں۔(منھاج العابدین،الباب الاول ،العقبة الاولی ، ص ۱۳،ملخصًا)باطنی گناہوں کا تعلق عموماً دل کے ساتھ ہوتا ہے۔ لہٰذا دل کی اِصلاح بہت ضروری ہے۔ امام