Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

کےہر ہر حصےمیں ایک ایک جان ہوتی تو بھی اس کو  راہِ خدا میں قربان کردیتا“جسے سُن کربادشاہ بھی حیران وپریشان رہ گیا۔

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سناکہ ان  اللہوالوں کو دین و ایمان  پر کیسی استقامت حاصل تھی ،لہذ اہمیں بھی اُن کاموں میں  استقامت حاصل کرنی چاہیے،جن میں اللہ پاک اوررسولِ کریمصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا ہو،٭ہمیں استقامت ان کاموں میں حاصل کرنی چاہیے جس میں دنیاوآخرت کی بھلائی ہو،٭ ہمیں استقامت اُن کاموں میں    حاصل کرنی چاہیے،جن میں دینِ اسلام کی سر بلندی ہو،٭ ہمیں استقامت اُن کاموں میں حاصل  کرنی چاہئے کہ جس میں دُنیا میں آنے کا مقصد حاصل ہو سکے،٭ ہمیں استقامت اُن کاموں میں حاصل  کرنی چاہیے،جن میں مُلک و مِلَّت کا فائدہ ہو، ٭ ہمیں استقامت اُن کاموں میں حاصل کرنی چاہیے جو سنّتوں کے پھیلانے کا سبب بنیں۔ ٭ہمیں استقامت اُن کاموں میں  حاصل کرنی چاہیے جو نیکیوں کی طرف لے جانےوالے ہوں، ٭ہمیں استقامت اُن کاموں میں  حاصل کرنی چاہیےجو  مسلمانوں کو گناہوں سے بچانے کا سبب بنیں، ٭ہمیں استقامت اُن کاموں میں  حاصل کرنی چاہیے  جو  ہمارے ایمان  کومضبوط کریں ،کیونکہ  

       یہی استقامت حقیقت  میں کامیابی کاراز ہے،یہی استقامت خوف اورغم دونوں سےرہائی کا وسیلہ ہے، یہی استقامت جنت میں لےجانےکاسبب ہے،یہی استقامت ایمان  کی بنیادہے، یہی استقامت ایسی دولت ہےجس کی برکت سے دنیا میں عزت وشرف  اور آخرت  میں کامیابی نصیب ہوتی ہے،یہی اِستقامت  جنت میں داخلے کا وسیلہ بنتی ہے۔چنانچہ

       اللہكريم    پارہ 24 سورہ  حم اَلسَّجدَہ کی آیت نمبر 30میں ارشاد فرماتاہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا