Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

دِیا اُس پر قناعت بھی عطافرمائی۔(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۴۰۶، حدیث:۲۴۲۶) ٭انسان کو جو کچھاللہ پاک کی طرف سے مِل جائےاس پر راضی ہو کر زندگی بسرکرتے ہوئےحرص اورلالچ کو چھوڑ دینےکوقناعت کہتےہيں۔(جنتی زیور،ص۱۳۶بتغیر قلیل)٭روزمرّہ  اِسْتِعْمال ہونےوالی چيزوں کے نہ ہونےپر بھی راضی رہنا قناعت ہے۔(التعريفات للجرجانی،باب القاف،تحت اللفظ: القناعۃ، ص۱۲۶)٭توکل کےتین درجے ہیں(۱)اللہ پاک کی ذات پر بھروساکرنا (۲)اس کے حکم کے سامنے سرتسلیمِ خم کرنا۔(۳)اپنا ہرمعاملہ اس کےسپردکردینا۔(رسالہ قشیریۃ، ص۲۰۳ )٭دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حِرص اور بے صَبْری اعلیٰ ہے،دِین کے کسی دَرَجہ پر پہنچ کر قناعت نہ کرلو آگے بڑھنےکی کوشش کرو۔ (مرآۃ المناجیح،۷/۱۱۲)٭لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہپاک  کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا جاہ (یعنی عزّت )ومَرتَبہ  مِلا ہے،اُس پر راضی ہو کر قناعت کرلینی چاہئے۔(جنتی زیور،۱۱۰ملخصا)٭جس کی للچائی نظریں لوگوں کے قبضےمیں مال کو دیکھتی رہیں وہ ہمیشہ غمگین رہےگا۔(رسالہ قشیریۃ، ص۱۹۸) ٭بلعم بن باعوراء جو بہت بڑا عالم اور مستجاب الدعوات تھا،حرص و لالچ نے اسے دنیا و آخرت میں تباہ و بربادکر دیا۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۳۶۷ ماخوذا)٭اللہ پاک فرماتا ہے:وہ شخص میرے نزدیک سب سے زیادہ مالدارہےجو میری دی ہوئی چیز پرسب سےزیادہ قناعت کرنےوالاہے۔(ابنِ عساکر ،رقم ۷۷۴۰، موسیٰ بن عمران ،۶۱/ ۱۳۹ ملخصا) ٭اگر انسان کے پاس مال کی دو (2)وادِیاں بھی ہوں تو وہ تیسری وادی کی تمنّا کر ے گا اور اِبنِ آدم کے پیٹ کو قبْر کی مِٹّی کے سِوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔            (مسلم ، کتاب الزکاۃ ، باب لوان لابن آدم…الخ ،ص۴۰۴، حدیث:۲۴۱۵)