Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai

       ارشادفرمایا:جو ہمیشہ دنیاکی فکرمیں مبتلارہے (اور دین کی پروا  نہ کرے گا )تو اللہپاک اس کے تمام کام پریشان کر دے گا اور ا س کی مُفلسی ہمیشہ اس کے سامنے رہے گی اور اسے دُنیا اتنی ہی ملے گی جتنی اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہےاور جس کی نِیَّت آخرت کی جانب ہو گی تو اللہکریم اس کی دل جمعی کے لئے ا س کے تمام کام دُرُسْت فرما دے گا اور ا س کے دل میں دُنیا کی بے پروائی ڈال دےگا اور دنیا اس کے پاس خودبخود آئے گی۔( ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب الہم بالدنیا، ۴/۴۲۴، حدیث: ۴۱۰۵)

       ارشادفرمایا:جس نے اپنی دنیا سےمَحَبَّت کی اس نے اپنی آخرت کو نُقصان پہنچایا اور جس نے اپنی آخرت سےمَحَبَّت کی اس نےاپنی دُنیاکو نُقصان پہنچایا،پس تم فَنا ہونےوالی(دنیا)پرباقی رہنےوالی (آخرت)کو ترجیح دو۔(مسند احمد،مسند الکوفیین، ۷/۱۶۵، حدیث: ۱۹۷۱۷)

بیان کردہ حدیثِ پاک کےتحت حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ فرماتے ہیں: تا ہے۔ر ذیلی حلقے کےں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ان شا۔اس فرمانِ عالی سے معلوم ہوا کہ دُنیا و آخرت دونوں کی مَحَبَّت ایک دل میں جمع نہیں ہوسکتی، دنیا آخرت کی ضِدہے۔امام غزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتےہیں:ایمان کاکم تَردرجہ یہ ہےکہ انسان جان لےکہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی رہنے والی،اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دُنیا میں رہ کر آخرت کی تیاری کرے دنیا میں مشغول نہ ہوجائے۔(مرآۃ المناجیح،۷/۱۸ملتقطا)

دل مرا دُنیا پہ شَیْدَا ہوگیا                                              اے مِرے اللہ یہ کیا ہوگیا

کچھ مرے بچنے کی صُورت کیجئے                     اب تو جو ہونا تھا مولیٰ ہوگیا

(ذوق نعت،ص۳۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد