Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat

٭ مرحبا یا غوثِ پاک٭ مرحبا یا غوثِ پاک٭ مرحبا یا غوثِ پاک

(4)اندھوں کو بینااور مُردوں کو زندہ کرنا :

     حضرت شیخ ابوالحسن قرشیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں اور شیخ ابوالحسن ہیتی ، حضرت سیدنا شیخ مُحْیُ الدِّین عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں ان کے مدرسہ میں موجود تھے تو ان کے پاس ابو غالب فضل اللہ سوداگر حاضر ہوا ، وہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کرنے لگا کہ :    اے میرے سردار! آپ کے  جدِّامجد ، حضورپُرنور جنابِ احمد مجتبےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ ذیشان ہے کہ جوشخص دعوت میں بُلایا جائے اس کو دعوت قبول کرنی چاہئے۔ میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ میرے گھر دعوت پر تشریف لائیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اگر مجھے اجازت ملی تو میں آؤں گا۔ پھر کچھ دیر بعد آپ نے مراقبہ کرکے فرمایا : ہاں آؤں گا۔

    پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے خچر پر سوار ہوئے ، شیخ علی نے آپ کے خچر کی دائیں رِکاب پکڑی اور میں نے بائیں رِکاب تھامی اورجب ہم اس کے گھر آئے ، دیکھا تو بغداد کے مشائخ ، علماء اور معززین جمع ہیں ، دسترخوان بچھایا گیا جس میں تمام شیریں اور تُرش چیزیں کھانے کے لئے موجود تھیں اور ایک بڑاصندوق لایا گیا ، دو آدمی اُسے اُٹھائے ہوئے تھے۔ اسے دسترخوان کے ایک طرف رکھ دیا گیا ، تو ابو غالب نے کہا :  اجازت ہے۔ اس وقت حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراقبہ میں تھے اور آپ نے کھانانہ کھایا اور نہ ہی کھانے کی اجازت دی توکسی نے بھی نہ کھایا ، آپ کی ہیبت کے سبب مجلس والوں کا حال ایسا تھا کہ گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں ، پھر آپ نے شیخ علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ صندوق اٹھا لایئے۔ ہم اٹھے اور اسے اٹھایا تو وہ وزنی تھا۔ ہم نے