Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat

ولایت سےپوشیدہ چیزوں کو ملاحظہ فرمالیا کرتے ، اپنی کرامت سے بیماروں کوتندرست فرمادیتے اورآپ کی بارگاہ میں حاضر ہونے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا تھا۔ آئیے! غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کچھ کرامتیں بھی سنتے ہیں :

(1) نگاہ ِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے چور قطب بن گیا :

منقول ہے کہ سرکارِ غوث ِاعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مدینَۂ منورہ سے حاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد شریف کی طرف آرہے تھے کہ راستے میں ایک چور کھڑا کسی مسافر کا انتظار کر رہا تھا کہ اس کو لُوٹ لے ، آپ جب اس کے قریب پہنچے تو پوچھا : تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا کہ دیہاتی ہوں۔ مگرآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کشف کے ذریعے اس کے گناہ اور بدکرداری کو لکھا ہوا دیکھ لیااور اس چور کے دل میں خیال آیا : شاید یہ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیال کا علم ہوگیا توآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : میں عبدالقادر ہوں۔   تو وہ چور سُنتے ہی فوراً آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے  مبارک قدموں پر گِر پڑا اور اس کی زبان پر یَاسَیِّدِیْ عَبْدَالْقَادِرِشَیْئًاللہِ(یعنی اے میرے سردارعبدالقادرمیرے حال پررحم فرمائیے) جاری ہوگیا۔ آپ کو اس کی حالت پر رحم آگیااور اس کی اصلاح کے لئے بارگاہِ الٰہی میں متوجہ ہوئے تو غیب سے نداآئی : اے غوثِ اعظم!اس چور کو سیدھاراستہ دکھا دو اور ہدایت کی طرف رہنمائی فرماتے ہوئے اسے قطب بنا دو۔ چنانچہ آپ کی نگاہِ فیض سے وہ قطبیت کے درجہ پر فائز ہوگیا۔ (سیرتِ غوثُ الثقلین ، ص۱۳۰)

     تِرے در سے ہے منگتوں کا گزارا یاشہِ بغداد                                  یہ سُن کر میں نے بھی دامن پَسارا یاشہِ بغداد

مِری قسمت کا چمکا دو ستارہ یاشہِ بغداد                                              دِکھا دو اپنا چہرہ پیارا پیارا یاشہِ بغداد