Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat

کرتے ، اپنے چہرے کو زمین پر رکھتے ، تہجد ادا فرماتے اور مُراقبہ ومُشاہدہ میں طلوعِ فجر تک بیٹھے رہتے ، پھر نہایت عجز ونیاز اور خشوع سے دعا مانگتے ، اس وقت آپ کو ایسا نُور ڈھانپ لیتا کہ نظروں سے غائب ہو جاتے ، یہاں تک کہ نمازِ فجر کے لیے درِدولت  سے باہر نکلتے۔

(بہجة  الاسرار ،  ذکر طریقہ ،  ص۱۶۴ملخصا)

ایک اور روایت میں خود غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنی عبادت و ریاضت کے معمولات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : میں پچیس (25)سالوں تک تنہا جنگلوں اور ویرانوں میں ریاضت کرتا رہا اور پندرہ (15) سال تک میں نے عشا ءاس طرح ادا کی کہ اس کے بعد ختمِ قرآن کرتااور ختمِ قرآن کے دوران ایک پاؤں پر کھڑا رہتا۔  ایک رات سیڑھی پر چڑھتے ہوئےمیرے نفس نے مجھ سے کہا : تم ایک گھڑی بھی آرام نہیں کرتے؟ تو میں نے نفس کی یہ بات اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہوۓ یہ کیا کہ ایک پاؤں پہ کھڑا ہوگیا اور قرآنِ پاک پڑھنا شروع کر دیا  اور تب تک ایسے ہی کھڑا رہا جب تک کہ قرآنِ پاک ختم نہ ہوگیا۔

 (نزہۃ الخاطر الفاتر ،  ص۵۰)  

مرتبہ یوں تِرا خالق نے بڑھایا یاغوث

اولیاء کا تجھے سُلطان بنایا یاغوث

میں نکمّا تو کسی کام کے قابل ہی نہ تھا

مجھ سے بے کار کو تم نے ہی نِبھایا یاغوث

قابلِ رَشک ہے واللہ وہ قسمت والا

تُو نے کُتا جسے اپنا ہے بنایا یاغوث

آفَتوں میں ہوں گِرِفتار ، مدد کو آؤ!

آہ! دنیا کے غَمُوں نے ہے سَتایا یاغوث