Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain

دوسرا نکتہ یہ ملاکہ ہمارےبُزرگانِ دِین سُنّتوں سےاس قدرمحبت کرتے تھےکہ وہ سُنَّتوں پر عمل کرنے کے معاملے میں دنیا کے بڑے سے بڑے امیر،رئیس،بادشاہ،وزیر اور کسی بڑے عہدے والے کی پروا نہیں کرتے تھے،مگر افسوس! فی زمانہ سُنّتیں تو دور کی بات ہم فرائض وواجبات میں کوتاہی کردیتی  ہیں،کبھی نماز یں ٹائم پر نہیں پڑھتیں تو کبھی نمازیں بالکل ہی چھوڑ دیتی ہیں ،کبھی بد نگاہی کرتی ہیں توکبھی رشتہ داروں اورسہیلیوں کی باتوں کی وجہ سےدلبرداشتہ ہوکرسُنّتیں چھوڑدیتی  ہیں اور یوں سوچتی  ہیں کہ اگر میں نےسُنَّتوں پرعمل کرناشروع کردیاتو میرے گھر والےاور سہیلیاں کیاکہیں گی؟اگرمیں دعوتِ اسلامی کےہفتہ وارسُنَّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے لگ گئی،تو میری سہیلیاں  کیاکہیں گی ؟ اگرمیں نےقرآنِ کریم پڑھنا یاسیکھنا شروع کردیاتو میری سہیلیاںکیاکہیں گی؟الغرض فی زمانہ ہم دوستوں،گھر والوں اوردیگر رشتہ داروں کی وجہ سے نیک اعمال میں سستی کرتی اورسنتوں کو چھوڑتی نظرآتی ہیں ۔

       یادرکھئے!اگرہم دنیاوآخرت میں کامیاب ہوناچاہتی ہیں،اگرہم جہنم کے عذاب سےبچ کرربِِّ کریم کی رِضاپاناچاہتی  ہیں،اگرہم حضورنبیِ رحمت،شفیعِ اُمَّتصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت پاناچاہتی ہیں،اگرہم جنت کی ابدی نعمتوں کی مستحق بننا چاہتیہیں،اگرہم جنت میں آقاکریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا قُرب پاناچاہتی ہیں،تواس کےلئےہمیں پیارےآقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پیارے صحابہ و صحابیات رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کے نقشِ قدم پر چلنا ہوگا کیونکہان مقدس ہستیوں کااوڑھنا بچھونا، سونا جاگنا، کھانا پیناالغرض ہر نیک و جائز کام سنتِ رسول کےمطابق ہوتا ،یہ حضرات کس طرح آپ کی اداؤں کو اپنی زندگی میں اپناتے تھے آئیے اس بارے میں ایک بہت ہی پیارا واقعہ سنتی ہیں:

محبوب کی ادا سے محبت

مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”صحابَۂ کرام کا عشقِ رسول“ کے صفحہ 27 پر ہے کہ حضرت اَنَس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ