Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ حضور نبیِ رحمت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھروالوں،اپنےاحباب،اپنےاصحاب،اپنےرشتے داروں،اپنےپڑوسیوں حتی کہ ہرایک کے ساتھ اتنی خوش اخلاقی اور ملنساری کےساتھ پیش آتےکہ ان میں سےہرایک آپصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےاخلاقِ حسنہ کا گرویدہ اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے محبت کرنے والابن جاتا، جب کوئی آپ کو بلاتاتوآپ جواب میں لبیک  (یعنی میں حاضر ہوں)فرماتے،مگرافسوس!فی زمانہ اگرہم اپنی حالت پرغور کریں،تو ہمارے گھر والے،رشتہ دار الغرض ہم سے تعلق رکھنے والیاں ہمارے بُرے اخلاق وکردار کی وجہ سے پریشان نظر آتے ہیں،کیونکہ کبھی ہم ابے تبے سے بات کرتی ہیں تو کبھی ہم دوسروں کے ساتھ لڑتی  جھگڑتی اور گالم گلوچ کرتی ہیں، کبھی کسی کی غیبت،چغلی اور دل آزاری کرتی نظر آتی ہیں تو کبھی گھر میں والدین اور بہن بھائیوں سے الجھتی  نظر آتی ہیں، کبھی  سہیلیوں کے ساتھ بےرُخی اور بدسُلوکی کرتی ہیں، تو کبھی بچوں کے ساتھ بےجا سختی سے پیش آتی ہیں، کبھی گھر والوں کے ساتھ جھگڑا کرتی ہیں تو کبھی پڑوسنوں  پر ناراضگی کا اظہار کرتی ہیں،کبھی سسرال والوں کے ساتھ تو کبھی اپنے دیگر رشتے داروں کےساتھ قطع تعلقی کرلیتی  ہیں،الغرض بدقسمتی سے نہ ہم ظاہر میں سُنّتِ مُصْطَفٰے کی  پابند ہیں نہ کردار میں اخلاقِ مُصْطَفٰےکی پیکر ہیں،ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگی حضور نبیِ کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرتِ طیبہ کے مُطابق گزاریں ،جیساکہ

       ہمارے رَبِّ کریم نےاپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پیروی کرنے کاحکم ارشاد فرمایا:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ    (پ۲۱،الاحزاب:۲۱)   

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بےشک تمہیں رسولاللہ کی پیروی بہتر ہے۔