Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain

مرتبہ دہرا دیتے تاکہ سننے والےاس کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیں۔پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بلا ضرورت گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ اکثر خاموش ہی رہتے تھے۔                    (الشمائل المحمدیۃ،باب کیف کان کلام رسول اللہ،ص۱۳۴۔۱۳۵،حدیث:۲۱۳۔۲۱۴۔۲۱۵)

گفتگو کےمتعلق چند اہم نکات

پیاری پیاری اسلامی بہنو! نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مُبارک گفتگوکے بارے میں ہم نے جو چند پیاری پیاری ادائیں سُنی اس سے کچھ نکات حاصل ہوئے۔٭پہلا نکتہ یہ ہے کہ گفتگو کرتے وقت آوازبہت زیادہ تیزاورجلدی جلدی میں نہ ہو کہ اس سے  سننے والی کے لئے بات سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے ۔٭دوسرا نکتہ یہ ہے کہ جب بھی بات کریں تو آواز اتنی دِھیمی اور کم نہ ہو کہ سننے والی تک آواز نہ پہنچے یا پھر اسے الفاظ ہی سمجھ میں نہ آئیں ،اسی طرح گفتگو کرنے میں اس قدر بلند آواز بھی نہیں ہونی چاہئے کہ کوئی تیسری اسلامی بہن گفتگو کی وجہ سےکُوفْت میں مبتلا ہو جائے یا تکلیف محسوس کرے، لہٰذا جب بھی گفتگو کریں آواز میں اعتدال کا خاص خیال رکھیں تاکہ کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔٭تیسرا نکتہ یہ حاصل ہوا کہ جب کسی کو کوئی بات سمجھانا مقصود ہو تو اس بات کو ایک سے زائد بار دہرانے میں حرج نہیں اور نہ ہی اس مقصد سے ایک جملہ کئی باردہرانافضول گوئی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ کسی کو اچھی طرح بات سمجھانے اور ذہن نشین کرانے کے لئے اپنی بات کو ایک سے زائد مرتبہ دہرانا ہمارے پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری ادا ہے۔٭ چوتھا نکتہ یہ ملا کہ بلا ضرورت گفتگو کرنے سے اچھا یہ ہے کہ خاموش رہا جائے اس لئے کہ فضول گفتگو میں ذرا بھی بھلائی نہیں ہے اور فضول گفتگو اکثر اوقات پچھتاوے کا سبب بھی بن جاتی ہے، پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اکثر خاموش رہا