Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay 12th-Shab-1441

ہے اس میں سے چندنکات سُنتے ہیں:٭صَحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی نگاہیں حقیقت بین(یعنی حقیقت دیکھنے والی)نگاہیں تھیں۔ ٭کئی وجوہات کی بنا پر نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا چہرہ چاندسے بھی زیادہ حَسین(خوب صورت)ہے۔٭ چاند صرف رات میں چمکتاہے،چہرۂ مُصْطَفٰے دن رات چمکتا ہے۔٭ چاند صِرْف تین(3)رات چمکتا  ہے،چہرۂ مُصْطَفٰے ہمیشہ ہر دن اور ہر رات چمکتا ہے۔٭چاند جسموں پر چمکتا ہے،چہرۂ مُصْطَفٰےجسموں کے ساتھ دلوں پر بھی چمکتا ہے۔٭چاند صرف اَبْدَان(جسموں)کو نور دیتا ہے جبکہ چہرۂ مُصْطَفٰےاِیمان کو نور دیتا ہے۔٭چاند گھٹتا ہے پھر بڑھتا ہے جبکہ چہرۂ مصطفےٰ گھٹنے سے محفوظ ہے۔ ٭چاند کو گِرہن لگتا ہے جبکہ چہرۂ مُصْطَفٰےکبھی نہ گہے۔٭ چاند سے عالَمِ اَجسام کا نظام قائم ہے،جبکہ حُضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عالَمِ ایمان کا نظام قائم ہے۔(مرآۃُ المناجیح،۸/۶۰)

چہرہ ایساجیسے سورج چمک رہا ہو

(3)ایک مرتبہ  حضرت عمّار بن یاسر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے پوتے حضرت ابوعُبَیْدہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے حضرت رَبیعہ بنتِ مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہا سے عرض کی، آپ مجھے حضور انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حُسن و جمال کے بارے میں کچھ بتائیں۔انہوں نے کہا:’’يَا بُنَىَّ لَوْ رَاَيْتَهُ رَاَيْتَ الشَّمْسَ طَالِعَةً‘‘یعنی اے بیٹے! اگر تُو حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا چہرۂ اقدس دیکھتا تو  تجھے ایسا لگتا جیسےسورج چمک رہا ہو۔ (دارمی، باب فی حسن النبی ،۱/۴۴)

سرکار کی آمد مرحبا     سردار کی آمد مرحبا       آمنہ کے پھول کی آمد  مرحبا

رسولِ مقبول کی آمد مرحبا                    پیارے کی آمد مرحبا               اچھے کی آمد مرحبا

سچے کی آمد مرحبا                     سوہنے کی آمد مرحبا                   موہنے کی آمد  مرحبا