Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay 12th-Shab-1441

ص۱۲)       

جبکہ حضرت علامہ سید مفتی محمد نعیمُ الدین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس آیت (یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ) کے تحت جو کچھ ارشاد فرمایا ہے،اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:٭نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نورِ نُبُوَّت نے ہزاروں سُورجوں(Suns)سے زیادہ روشنی پہنچائی ہے۔٭کفر اور شرک کے اندھیروں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے نورِ حقیقت سے دُور کیا۔٭معرفت(ربِّ کریم کی پہچان)اور توحیدِ الٰہی تک پہنچنے کی راہیں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے نورِ حقیقت سے روشن کر دیں۔٭گمراہی کی تاریک(اندھیری)وادی میں بھٹکنے والوں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اپنے انوارِ ہدایت سےراہ یاب(راستہ پانے والا)فرمایا۔ ٭لوگوں کی آنکھوں کو، دلوں کو اور روحوں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے نورِ نُبُوَّت سے مُنَوَّر(روشن)کیا۔٭حقیقت یہ ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وُجودِ مبارَک ایسا آفتابِ عالَم تاب ہے جس نے ہزارہاآفتاب بنا دیئے۔(یعنی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مبارَک وُجودجہان کو روشن کرتا ایسا سورج ہے جس نے ہزاروں آفتاب روشن کئے۔)

(تفسیر خزائن العرفان،پارہ ۲۲،الاحزاب:۴۵-۴۶،ص۷۸۴ بتغیر)

       پارہ 18سُوْرَۃُ  النُّوْرکی  آیت نمبر 35 میں ارشاد  ہوتا ہے:

اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌؕ        (پ۱۸،النور:۳۵)            

تَرجَمَۂ کنزُالعِرفان:اللہ آسمانوں اور زمینوں کو روشن کرنے والا ہے۔اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق ہو جس میں چراغ ہے۔

امام فخرُ الدِّین رازی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس آیت میں مَثَلُ نُوۡرِہٖ سے مراد حُضور انور صَلَّی