Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

کیا ہے،)جب حضرتِ ابو الدرداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو اس شخص کے حدیث سننے کے شوق اور عِلْمِ دین کے ذوق کا اندازہ ہوگیاتو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے وہ حدیث مبارَکہ سنانا شروع کی:بے شک میں نے رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوفرماتے ہوئے سُنا ہے:”مَنْ سَلَکَ طَرِیقًا یَلْتَمِسُ فِیہِ عِلْمًا سَہَّلَ اللّٰہُ لَہُ طَرِیقًا اِلَی الْجَنَّۃِ یعنی  جو شخص عِلْمِ دین کی طلب میں کسی راستے پر چلتا ہے تواللہ کریم اُس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔وَاِنَّ الْمَلاَ ئِکَۃَ لَتَضَعُ اَجْنِحَتَہَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ اور طالب ِ عِلْم کو خوش کرنے کے لئے فرشتے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں۔وَاِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ یَسْتَغْفِرُ لَہُ مَنْ فِی السَّمَاءِ وَالْاَرْضِ حَتَّی الْحِیْتَانِ فِی الْمَاءِاور طالبِ عِلْم کے لئے آسمان و زمین میں بسنے والی ہر مخلوق یہاں تک کہ پانی کے اندر رہنے والی مچھلیاں بھی دعائے مغفرت کرتی ہیں۔وَاِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِاور بے شک عالِم کو (غیرعالم)عبادت گزارپر ایسی(عظیم الشان)فضیلت حاصل ہے جیسی فضیلت چودھویں رات کے چاند کو تما م ستاروں پر حاصل ہوا کرتی ہے۔ اِنَّ العُلَمَاءَ وَرَثَۃُ الاَنبِیَآء بلا شبہ عُلَماء انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے وارث ہیں۔اِنَّ الْاَنْبِیَاءَ لَمْ یُوَرِّثُوادِینَارًا وَلَادِرْہَمًا اِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی میراث درہم و دینا ر نہیں ہوتے بلکہ ان کی میراث تو عِلْم ہوا کرتا ہے ،لہٰذا جس نے عِلْم حاصل کر لیا اُسے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی میراث سے بہت بڑی مقدار میں حصہ مل گیا۔( ابنِ ماجہ، کتاب السنۃ،باب فضل العلماء والحث …الخ، ۱/۱۴۵، حدیث:۲۲۳)

لہٰذا علمِ دین کی برکتیں پانے کے لئے آپ بھی جامعۃ المدینہ للبنات میں داخلہ لے کر عالمہ کورس کرلیجئے۔

عالِم اور عبادت گزار  میں فرق