Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

ڈالتا ہے۔منقول ہے:بعدِ نَمازِ عصر  شیاطین(شیطان کےچیلے)سمُند ر پر جَمع ہوتے ہیں، ابلیس(شیطان)کا تَخت بِچھتا ہے،شیاطین کی کارگُزاری(Performance)پیش ہوتی ہے،کوئی کہتا ہے: اس نے(یعنی میں نے)اتنی شرابیں پلائیں،کوئی کہتا ہے:اِس نے(یعنی میں نے)اتنی بدکاریاں کرائیں،سب کی سُنیں۔کسی نے کہا:اس نے(یعنی میں نے)آج فُلاں طالِبِ عِلْمِ(دین) کو پڑھنے سے باز رکھا۔(شیطان یہ) سنتے ہی تَخت پر سے اُچھل پڑا اور اس کو گلے سے لگا لیا اور کہا: اَنْتَ اَنْتَ(یعنی بس)تُو نے(زور دار )کام کیا۔اور شیاطین یہ کیفیت دیکھ کر جل گئے کہ اُنہوں نے اِتنے بڑے بڑے کام کئے ان کو کچھ نہ کہا اور اس (شیطان کے چَیلے)کو(طالبِ عِلْم دین کو صِرف ایک چھٹی کروا دینے پر)اتنی شاباش دی!اِبلیس(شیطان) بولا:تمہیں نہیں معلوم جو کچھ تم نے کیا ،سب اِسی(عِلْمِ دین پڑھنے سے روکنے والے) کا صدقہ ہے۔اگر (دینی)عِلْم ہوتا تو وہ (لوگ)گُناہ نہ کرتے ۔بتاؤ !وہ کون سی جگہ ہے جہاں سب سے بڑا عابِد(عبادت کرنے والا)رہتا ہے مگر وہ عالِم نہیں اور وہاں ایک عالِم بھی رہتا ہو۔اُنہوں نے ایک مقام کا نام لیا۔صبح کو قبلِ طُلوعِ آفتاب(سورج نکلنے سے پہلےشیطان اپنے چَیلے)شیاطین کو لئے ہوئے اُس مقام پر پہنچا۔شیاطین مَخْفِی (یعنی چُھپے)رہے اور یہ(یعنی شیطان)انسان کی شکل بن کر رَستہ پر کھڑا ہو گیا۔ عابِد صاحِب تَہَجُّد کی نَماز کے بعد،نَمازِ فجر کے واسِطے (فجر کی نماز کی ادائیگی کے لئے) مسجِد کی طرف تشریف لائے۔راستہ میں اِبلیس (شیطان) کھڑا ہی تھا، حضرت!مجھے ایک مَسْئَلَہ پوچھنا ہے۔عابِد صاحِب نے فرمایا:جَلد پوچھو۔مجھے نَماز کو جانا ہے۔اِس (یعنی شیطان)نے اپنی جیب(Pocket) سے ایک شیشی نکال کر پوچھا:(کیا)اللہ پاک قادِر(قدرت رکھتا) ہے کہ ان سَمَاوَات و اَرْضْ(یعنی آسمانوں اور زمینوں)کو اِس چھوٹی سی شیشی میں داخِل کر دے؟عابِد صاحِب نے سوچا اورکہا:کہاں آسمان و زمین اورکہاں یہ چھوٹی سی شیشی!(شیطان)بولا:بس یِہی پوچھنا تھا،تشریف لے جایئے اور(پھر اپنے چَیلے) شیاطین سے کہا:دیکھو(میں نے )اس(عابِد)کی راہ ماردی(یعنی اس کا ایمان برباد