Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

1856 ؁ء کو ہوئی اور وصال25صَفَرُالْمُظَفَّر۱۳۴۰ھ مطابِق28 اکتوبر1921عیسوی کو ہوا(حیاتِ اعلیٰ حضرت، ۱/۵۸ملخصاً)مزار مبارک بریلی شریف  ہند میں اپنا فیضان لُٹارہا ہے۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خاندانی لحاظ سے پٹھان،مَسْلَک کے لحاظ سے حَنَفِی اور طریقت کے لحاظ سے قادِری تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے والدِ ماجد مولانا مفتی نقی علی خان، قادری(رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ)اور دادا  جان مولانا مفتی رضا علی خان، نقشبندی (رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ)ہیں۔(فاضلِ بریلوی علمائے حجاز کی نظر میں،ص۶۷ملخصاً)آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا پیدائشی نام” محمد“ہے،والِدہ ماجِدہ”اَمَّن میاں“پکارتی تھیں، والد ِماجد و دیگررشتے داروں نے”احمد میاں“اور دادا (Grandfather)نے”احمد رضا“نام رکھا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا تاریخی نام اَلْمُخْتَارہے،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خود اپنے نام سے پہلے عبدُالمصطفٰی“لکھا کرتے تھے۔(تجلیات امام احمد رضا، ص۲۱ملخصاً)

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! ویسے تواعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  کی پوری زندگی ہی دین کی خدمت اورمسلمانوں کی خیرخواہی کےکاموں میں گزری یہاں آپ کی دینی خدمات کی چند ایمان افروز جھلکیاں اس نیت سے سنئےکہ ہمیں بھی نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   اور بزرگانِ دین کے نقشِ قدم پر  چلتے ہوئے علم وعمل کا پیکر بنناہے۔

اعلیٰ حضرت کی دِینی خدمات

٭اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے عِلْمِ دِین کے بے شُمارایسےقیمتی موتی عطافرمائے کہ جن سے آج بھی اُمّتِ مُسْلِمَہ ہدایت و رہنمائی حاصل کر رہی ہے۔ ٭اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی دِینی خدمات ایسی تھیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے درس وتدریس (Teaching) کے ذریعے عِلْم کے پیاسوں کو سیراب کیا۔٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے فیضان سے کئی عُلَما تیار ہوئے۔٭اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے فیضان