Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَانےفرمایا:علمائے کِرام عام مومنین سے سات سو(700) درجے بلند ہوں گے، ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو(500)سال کا فاصلہ ہے۔ (قُوْتُ القلوب، ۱/۲۴۱)

     تفسیر صِراطُ الْجِنان میں لکھا ہے:اس آیت سے معلوم ہوا:علمائےدین بڑے درجے والے ہیں  اور دنیا و آخرت میں  ان کی عزت ہے، جب اللّٰہ پاک نے ان کے درجات کی بلندی کا وعدہ کیا ہے تو انہیں  اس کے فضل و کرم سے دنیا و آخرت میں  عزت(Honour) ضرور ملے گی۔ حضرت حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں:حضرتِ عَبْدُاللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اسی آیت کی تلاوت کرنے کے بعد فرمایا: اے لوگو!اس آیت کو سمجھو اور عِلْمِ(دین)حاصل کرنے کی طرف راغب ہو جاؤ کیونکہ اللّٰہ پاک  ارشاد فرماتا ہے کہ”وہ مومن عالِم کو اس مومن سے بلند دَرَجات عطا فرمائے گا جو عالِم نہیں  ہے۔“ (خازن،المجادلۃ،تحت الآیۃ:۱۰،۴/۲۴۱)(صراط الجنان،۱۰/۴۷)

     پیاری پیاری اسلامی بہنو! اَہلِ عِلْم کو اللہ پاک نے بڑی عزّت بخشی ہےاور ربِّ کریم نے انہیں اپنی توحید کا گواہ بنایا ہے، چنانچہ پارہ3سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 18 میں ارشاد ہوتاہے:

شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ     (پ۳،اٰل عمرٰن:۱۸)                

تَرْجَمَۂ کنز العرفان: اور اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہوکر

تفسیر صِراطُ الْجِنان میں ہے:اس آیت میں فرمایا گیا کہاللہ کریم اور فرشتے اور اَہلِ عِلْم یعنی انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور اولیا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے گواہی دی کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود(عبادت کے لائق)نہیں۔ اس سے معلوم ہوا!اَہلِ عِلْم بڑی عزّت والے ہیں کہ ربِّ کریم نے انہیں اپنی توحید کا گواہ اپنے ساتھ بنایا،لیکن عُلَمائے دین سے مراد عُلَمائےربّانی ہیں یعنی صَحِیْحُ الْعَقِیْدَہ(درست عقیدہ